تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ کوئی غیر موزوں قدم نہیں اٹھائیں گے بلکہ قانون کی پاسداری کرنے والی قوم ہیں، ہم جائز اہداف‘‘ کو نشانہ بنائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ایک ایسا راستہ اختیار کیا ہے جس کے اپنے سنگین نتائج ہوں گے۔ کوئی اقدام غیر موزوں نہیں اٹھائیں گے، قانونی اہداف کے بارے میں بین الاقوامی جنگی قانون بہت واضح ہے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکا نے تناؤ میں کمی کا راستہ چنا، تناؤ میں کمی کی بات کرنا اور راستہ کا انتخاب مختلف چیزیں ہیں، امریکا نے ایران اور عراق کی کئی اہم شخصیات کو غیر ملکی علاقوں میں مار دیا۔ یہ جنگی اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تناؤ میں کمی کا مطلب ہے کہ امریکا مزید ایسے اقدامات نہ کرے، ایران کو دھمکیاں دینا بند کرے اور ایرانی عوام سے معافی مانگے لیکن امریکی اقدام کے سنگین نتائج ہیں جو سامنے آئینگے اور میرا ماننا ہے کہ وہ سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ہمارے خطے میں امریکی موجودگی کا اختتام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے انھیں ان لوگوں نے غلط مشورہ دیا ہے جو سوچتے ہیں کہ تہران اور بغداد کی گلیوں میں رقص ہو گا۔ انھیں (ٹرمپ) کو اپنے مشیروں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں خطاب کے لیے جانے کے لیے ویزا نہ ملنے پر جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ہمیں سیکرٹری جنرل نے یہی بتایا لیکن سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے رابطہ کیا اور کہا کہ ان لوگوں کے پاس میری درخواست کو دیکھنے کے لیے وقت نہیں تھا تاہم یہ درخواست دسمبر 2019 میں کی گئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایسا ملک جس میں بین الاقوامی قوانین کا کوئی احترام نہیں، ٹرمپ سرکار لاقانونی حکومت ہے۔ جو جنگی جرائم کا مرتکب ہے اور مزید جنگی جرائم کے ارتکاب کی دھمکی دیتا ہے، ثقافتی ورثے پر حملے کی دھمکی ایک جنگی جرم ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوئی پراکسی نہیں، حزب اللہ کے ذریعے انتقام لینے کے امکان رد کرتے ہیں۔ عراق اور ایران سمیت مشرق وسطی میں سڑکوں پر نکلنے والے لوگوں کو کنٹرول نہیں کرسکتے کیونکہ ’وہ ہماری پراکسیز نہیں۔
ایک سوال کیا گیا کہ کیا اب ایران جوہری معاہدے کے تحت یورینیم افزودگی کی حدود کی پاسداری نہیں کرے گا، تو افزودگی میں اضافہ کتنی جلدی کیا جائے گا؟ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی ضروریات کے مطابق ہمارا اپنا فیصلہ ہو گا لیکن ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم حدود کی پاسداری نہیں کریں گے۔
اپنے انٹرویو کے اختتام پر جواد ظریف نے کہا کہ آج سب ایرانی ایک ہیں، ہم سب ایرانی ہیں، ہم میں سے نہ کوئی شدت پسند ہے اور نہ ہی کوئی اعتدال پسند۔ ہم سب ایرانی ہیں جو اپنے ملک کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں، اپنے وقار کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں، اور ہم سب اس شخص کو کھونے کا سوگ منا رہے ہیں جو امن کے لیے لڑا۔