اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیر خارجہ اور لیگی رکن اسمبلی خواجہ آصف نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں اگر امریکا نے جنگ کی آگ بھڑکائی تو ہم اس کے شعلوں سے خود کو کیسے بچائیں گے؟ امریکا نے گزشتہ دو دہائیوں سے عراق اور شام کو تباہ وبرباد کیا۔
خواجہ آصف نے اس موقع پر حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایران اور امریکا کے درمیان ثالثی کرانے کی بات کی تھی لیکن اگر صلح یہ ہے تو لڑائی کیا ہوتی ہے؟ ایران میں آگ لگی تو پاکستان کا دامن بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں عرب ممالک کا خیال رکھنا ہے جبکہ ایران کے ساتھ بھی ہمارا اعتماد کا رشتہ ہے اور ہزاروں سال پرانے تعلقات ہیں۔ ایران نے کبھی پاکستانی سرحد پر فوج تعینات نہیں کی۔ جنرل قاسم سلیمانی پاکستان سے ایس ایس جی ٹریننگ لیکر گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی صبح کچھ اور شام کو کچھ اور ہوتی ہے۔ خارجہ پالیسی کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں۔ ایران ہمارا دوست ملک ہے، اس اہم معاملے پر ہمیں مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں خوف ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کو شہید بھی نہیں کہہ سکتے، ہمیں فارن پالیسی کا بغور جائزہ لینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران، ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ دوستی خطرے میں ڈالی۔ سعودی عرب بڑا قابل احترام ملک ہے، خدا کے لیے ایک دوست کے لیے دوسرے دوست کو قربان نہ کریں، ریاست کے مفادات پرعمل کریں۔