تہران: (دنیا نیوز) امریکا اور ایران کے درمیان مشرق وسطی میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پھیلنے والی کشیدگی کے بعد عالمی دنیا کے رد عمل سامنے آنے لگے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے واشنگٹن اور تہران سے کشیدگی میں کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی خطرناک وقت ہے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کو لاحق خطرے اور رسک سے آگاہ ہونا چاہیے، امید ہے تمام ممالک مزید کشیدگی اور اشتعال کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔
دوسری طرف چینی وزارت خارجہ نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر امریکی اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن طاقت کے ناجائز استعمال سے بعض رہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ طاقت کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں امریکا نے عسکری کارروائی کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، دونوں فریق کو اقوام متحدہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
اس سے قبل بھی چینی وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو ٹیلیفون کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا طاقت کا بے جا استعمال نہ کرے۔
وانگ یی نے امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کا خطرناک ملٹری آپریشن بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے اور خطے میں کشیدگی اور انتشار میں اضافہ ہو گا۔
اُدھر امریکا کی طرف سے عراق پر فوج نکالنے کے فیصلے پر پابندی لگانے کے بعد برطانیہ اور جرمنی کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عراق پر امریکی پابندیوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
ترجمان برطانوی وزیراعظم ہیکو ماس کا کہنا ہے کہ عراق کو دھمکیوں کی بجائے گفتگو کرکے کے قائل کیا جاسکتا ہے، برطانیہ کا عراق پر پابندیاں لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔