تہران: (دنیا نیوز) عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ تہران میں ادا کر دی گئی ہے، اس نماز جنازہ میں آیت اللہ خامنہ ای نے بھی شرکت کی جبکہ نماز جنازہ کے دوران مرحوم کی بیٹی نے جذباتی خطاب کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق القدس فورسز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی تہران میں نماز جنازہ ہوئی، نماز جنازہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی۔ اس موقع پر ہزاروں افراد تہران یونیورسٹی کے باہر جمع ہوئے، شرکاء نے امریکا مخالف نعرے لگائے۔ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین منگل کو آبائی علاقے کرمان میں ہوگی۔
یاد رہے کہ انہیں 3 جنوری کو بغداد کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ساتھیوں سمیت قتل کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قاسم سلیمانی کے جنازے کے موقع پر لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم کی بیٹی زینب سلیمانی کا کہنا تھا کہ جنونی ٹرمپ یہ نہ سمجھے کہ میرے والد کی شہادت سے سب ختم ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کی موت سے امریکا اور اسرائیل کے تاریک دن شروع ہو گئے، ڈونلڈ ٹرمپ احمق اور بے وقوف ہے جو صہیونیوں کا کھلونا ہے، امریکیوں کا وحشیانہ حملہ انکی مجرمانہ فطرت کا عکاس ہے۔
ادھر ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت عائد کردہ پابندیوں کی مزید پاسداری نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یورینیم افزودگی کی صلاحیت اور مقدار کی حدود کی مزید پاسداری نہیں کی جائے گی تاہم اقوام متحدہ کی نگراں ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا، اگر بغداد نے امریکی فوجیوں کو نکالا تو ان کے خلاف بھی سخت پابندیاں عائد کردیں گے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے لوگوں کو دھماکے سے اڑانے کی اجازت ہے اور ہمیں ان کے ثقافتی مقامات کو چھونے کی بھی اجازت نہیں، اب ایسا نہیں چلے گا، ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا، امریکا کئی سال سے عراق میں فوجی سرمایہ کاری کر رہا ہے، معاوضہ لیے بغیر عراق نہیں چھوڑیں گے۔
یاد رہے قاسم سلیمانی مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی حکمتِ عملی اور کارروائیوں کے منصوبہ ساز تھے اور ایران نے ان کی موت کا کڑا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایران میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد اگر کسی شخصیت کو طاقتور سمجھا جاتا تھا تو وہ جنرل قاسم سلیمانی ہی تھے۔