تہران: (ویب ڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 52 مقامات پر نشانے کی دھمکی دے رہے ہیں، جو 52 نمبر کا حوالہ دے رہے ہیں وہ 290 بھی یاد رکھیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ جو (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) ہمیں 52 نمبر کا حوالہ دے رہے ہیں وہ 290 نمبر بھی یاد رکھیں۔
Those who refer to the number 52 should also remember the number 290. #IR655
— Hassan Rouhani (@HassanRouhani) January 6, 2020
Never threaten the Iranian nation.
ٹویٹر پر ٹویٹ کے دوران حسن روحانی نے امریکی حملے میں تباہ فلائٹ 655 کا نمبر بھی لکھا۔
یاد رہے کہ ایرانی مسافر طیارہ 3 جولائی 1988ء کو امریکی جنگی جہاز سے داغے گئے میزائل سے تباہ ہوا تھا، اس حملے کے دوران 290 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران کی قوم کو کبھی دھمکیاں نہ دی جائیں۔
مشرق وسطی میں امریکا کے اختتام کا آغاز ہوچکا: جواد ظریف
اس سے قبل ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ کے جواب میں قاسم سلیمانی کے جنازے کی تصاویر ان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کر دیں۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی طرف سے کہا گیا تھا کہ قاسم سلیمانی کے جنازے میں شہریوں کی اتنی بڑی باہر تعداد نہیں نکلی جس کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی زندگی میں کبھی انسانیت کا اتنا بڑا سمندر دیکھا ہے۔
Have you EVER seen such a sea of humanity in your life, @realdonaldtrump?
— Javad Zarif (@JZarif) January 6, 2020
Do you still want to listen to the clowns advising you on our region?
And do you still imagine you can break the will of this great nation & its people?
End of malign US presence in West Asia has begun. pic.twitter.com/5WzYM9OBuQ
ان کا کہنا تھا کہ کیا اب بھی ان مسخروں کی باتیں سنو گے جو خطے سے متعلق بریفنگ دیتے ہیں، مشرق وسطی میں امریکا کے اختتام کا آغاز ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کون تھے؟ جانیے
خطے سے امریکی افواج کو نکالنا اولین ترجیح ہوگی: عیسی قاآنی
دوسری طرف قاسم سلیمانی کے جانشین برگیڈئیر جنرل عیسیٰ قاآنی نے بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ خطے سے امریکی افواج کو نکالنا اولین ترجیح ہوگی۔
ایران کے سرکاری ریڈیو کے مطابق بریگیڈیئر جنرل قاآنی نے تہران میں قاسم سلیمانی کے جنازے سے قبل کہا کہ ہم اسی طاقت کے ساتھ سلیمانی کا مشن جاری رکھنے کا عزم کرتے ہیں۔ ہماری جانب سے تعزیت کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خطے سے امریکا کو نکال باہر کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل قاسم سلیمانی کو کئی سال پہلے قتل کر دینا چاہیے تھا: امریکی صدر
اُدھر امریکی سفارتخانے نے امریکی شہریوں کے لیے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی میں شدید تناؤ کے باعث امریکی شہری احتیاط سے کام لیں۔
حالیہ کشیدگی اس صدی کی سب سے بڑی کشیدگی ہے: سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گویٹرس کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی اس صدی کی سب سے بڑی کشیدگی ہے، حالیہ کشیدگی زیادہ سے زیادہ ممالک کو غیر متوقع فیصلے لینے پر مجبور کر رہی ہے، مختلف ممالک کی جانب سے ایک بھی غلط اندازہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں جاں بحق ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ تہران میں ادا کی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق القدس فورسز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی تہران میں نماز جنازہ ہوئی، نماز جنازہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی۔
اس موقع پر ہزاروں افراد تہران یونیورسٹی کے باہر جمع ہوئے، شرکاء نے امریکا مخالف نعرے لگائے۔ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین منگل کو آبائی علاقے کرمان میں ہوگی۔
یاد رہے کہ انہیں 3 جنوری کو بغداد کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ساتھیوں سمیت قتل کیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قاسم سلیمانی کے جنازے کے موقع پر لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرحوم کی بیٹی زینب سلیمانی کا کہنا تھا کہ جنونی ٹرمپ یہ نہ سمجھے کہ میرے والد کی شہادت سے سب ختم ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کی موت سے امریکا اور اسرائیل کے تاریک دن شروع ہو گئے، ڈونلڈ ٹرمپ احمق اور بے وقوف ہے جو صہیونیوں کا کھلونا ہے، امریکیوں کا وحشیانہ حملہ انکی مجرمانہ فطرت کا عکاس ہے۔
ادھر ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت عائد کردہ پابندیوں کی مزید پاسداری نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یورینیم افزودگی کی صلاحیت اور مقدار کی حدود کی مزید پاسداری نہیں کی جائے گی تاہم اقوام متحدہ کی نگراں ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا، اگر بغداد نے امریکی فوجیوں کو نکالا تو ان کے خلاف بھی سخت پابندیاں عائد کردیں گے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران کے لوگوں کو دھماکے سے اڑانے کی اجازت ہے اور ہمیں ان کے ثقافتی مقامات کو چھونے کی بھی اجازت نہیں، اب ایسا نہیں چلے گا، ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل ہو گا، امریکا کئی سال سے عراق میں فوجی سرمایہ کاری کر رہا ہے، معاوضہ لیے بغیر عراق نہیں چھوڑیں گے۔
یاد رہے قاسم سلیمانی مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی حکمتِ عملی اور کارروائیوں کے منصوبہ ساز تھے اور ایران نے ان کی موت کا کڑا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایران میں رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد اگر کسی شخصیت کو طاقتور سمجھا جاتا تھا تو وہ جنرل قاسم سلیمانی ہی تھے۔