کلکتہ: (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست مغربی بنگال میں متنازع شہریت قانون کے خلاف منظور کی گئی قرار داد کے بعد بڑھتے ہوئے احتجاج کے دوران مظاہرین پر مسلح افراد نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہو گئے جبکہ تین زخمی ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی بڑی ریاستوں میں سے ایک ریاست مغربی بنگال میں مودی سرکار کی جانب سے منظور کیے گئے شہریت ترمیم قانون کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے تاہم مغربی بنگال کی اسمبلی کی جانب سے متنازع قانون کیخلاف قرارداد کی منظوری کے بعد مظاہروں میں تیزی آگئی ہے۔
مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں ترنمول کانگریس کے مسلح رہنماؤں نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 3 زخمی ہیں۔
West Bengal: Two dead in clashes between pro and anti CAA/NRC protesters in Murshidabad yesterday. The two deceased have been identified as Anirudh Biswas and Maqbool Sheikh.More details awaited. pic.twitter.com/OAUANA59VF
— ANI (@ANI) January 29, 2020
ہلاک ہونے والوں کی شناخت مقبول شیخ اور انیرود بسواس کے نام سے ہوئی ہے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت قانون کیخلاف مغربی بنگال میں بھی قرار داد منظور
خبر رساں ادارے کے مطابق انی رود بسواس کے بیٹے شاہ رُل بسواس کا کہنا ہے کہ پولیس کچھ نہیں کر رہی اور نہ ہی مظاہرین کو روک رہی ہے۔ میرے والد ہر روز مقامی مسجد میں نماز پڑھنے جاتے تھے، نماز پڑھنے کے بعد وہ مسجد کو تالے لگا کر گھر واپس آتے تھے۔
مقامی ترنمول کانگریس پارٹی کے رہنما ابو طاہر نے واقعے میں ملوث ہونے کو من گھڑت قرار دیدیا اور الزامات کو مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج متنازع شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کیا جا رہا تھا، آج وہ گھر آ رہے تھے، چند ماروتی گاڑیوں میں لوگ آئے اور اندھا دھند فائرنگ کر دی، حالانکہ پولیس وہاں پر موجود تھی اور صرف خاموش تماشائی والا کردار ادا کر رہی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کرنا پڑ گیا۔
اس سے قبل بھارت میں شہریت کے متنازعہ کالے قانون کے خلاف ریپرز، شاعر، اداکار اور موسیقار سب ایک آواز ہو گئے، دیواریں متنازعہ بل کی مذمت پر مبنی پینٹنگز سے بھر گئیں۔
بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، پورا بھارت مودی سرکار کے خلاف کھڑا ہو گیا۔ نئی دہلی میں جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے ایک طالبعلم کا ریپ سانگ احتجاجی ریلیوں میں مشہور ہو گیا۔
طلبہ اور فنکار سٹیج شو میں مودی کے قانون کے خلاف آواز ٹھانے لگے۔ دیوار پر آرٹ کی مدد سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرتی ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ وہ بھی اس قانون کے خلاف احتجاج میں برابر کی شریک ہیں۔ مودی سرکار کی مسلم مخالف پالیسیوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ مودی سرکار نے ایک بل منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت آنے والے ہندو، جین، سکھ اور عیسائی تارکین وطنوں کو تو شہریت دینے کی بات کی گئی ہے لیکن مسلمانوں کو محروم رکھا گیا ہے جس پر بھارت بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔