امریکا میں مزید 13 فوجی کرونا وائرس کا شکار، تعداد 49 ہو گئی

Last Updated On 20 March,2020 03:56 pm

نیویا رک: (ویب ڈیسک) امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے مزید 13 فوجیوں کے کرونا کا شکار ہونے کی تصدیق کر دی ہے جس کے بعد فضائیہ کے 7 اہلکاروں سمیت 49 امریکی فوجی کرونا وائرس میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ کرونا کا شکار ہونے والے دو ہوابازوں کو قرنطینہ منتقل کردیا گیا ہے۔ ان کے درجہ حرارت کی مسلسل چیکنگ کی جا رہی ہی ہے۔

گزشتہ روز امریکی محکمہ دفاع کے اجلاس میں کرونا بحران کے دوران فضائی سروسز کے دوران فضائیہ کے عملےکی ضروریات، ان کے لیے ضروری طبی سامان کی فراہمی، ٹیموں کی نقل وحرکت اور دیگر امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی فضائیہ کے کمانڈر ڈیوڈ گولڈفن کا کہنا تھا کہ کرونا کی وجہ سے کچھ فوجی مشقیں ملتوی کی جا رہی ہیں۔

یہ بات امریکی فضائیہ کے چیف آف سٹاف کی ایک پریس کانفرنس میں سامنے آئی جس میں امریکی فضائیہ کے کمانڈر نے بتایا تھا کہ امریکی فضائیہ کے ساتھ اہلکار بھی کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

یہ اس وقت ہوا جب وزارت نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ فوجیوں کے علاوہ 14 سویلین ملازمین، ان کے کنبوں کے 19 افراد اور 7 ٹھیکیدار کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 100 ہو گئی ہے اور متاثرہ افراد کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ مرنے اور بیمار ہونے والے زیادہ تر افراد عمر رسیدہ ہیں۔

اخبار نے امریکا میں کرونا کے نتیجے میں ہونے والی اموات محکمہ صحت کے حکام کے بیانات، متاثرین کے اہل خانہ اور وائرس کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا۔

فوت ہونے والے پہلے بیماریوں کی وجہ سے کافی کم زور تھے اور ان کے لیے کرونا جیسے مہلک وائرس سے لڑنا مشکل تھا۔ ان میں ذیابیطس، گردے، بلند فشار خون جیسے امراض کے شکار افراد شامل تھے۔

دریں اثناء امریکا نے ملیریا کی دوا کلوروکین کی نئے مہلک کرونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فیصلے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم یہ اقدام کرنے جا رہے ہیں کہ یہ دوا فوری طور پر دستیاب ہو۔اس معاملے میں ایف ڈی اے( فوڈ اور ڈرگ ایڈمنسٹریشن) کا کردار قابلِ قدر ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ (ایف ڈی اے)اس دوا کی منظوری کے عمل سے گزرے ہیں اور اس کی منظوری دے دی ہے۔انھوں نے کئی ماہ کے عمل کو فوری طور پر پورا کردیا ہے۔اس لیے اب یہ دوا علاج کے لیے دستیاب ہے۔