یمن: اقوام متحدہ کے مطالبے پر سعودی اتحاد کا دو ہفتے کیلئے جنگ بندی کا اعلان

Last Updated On 09 April,2020 08:38 pm

ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں جنگ لڑنے والے فوجی اتحاد نے اقوام متحدہ کے پر زور مطالبے پر دو ہفتے کے لیے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے فوجی اتحاد نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگ بندی کا اعلان یک طرفہ طور پر کیا ہے۔ جنگ بندی کی مدت کا آغاز جمعرات سے گا اور مدت دو ہفتے مقرر کی گئی ہے۔

غبر ملکی خبر رساں ادارے  عرب نیوز  کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے بارے میں فوجی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ یمن کی حکومت نے اقوام متحدہ کی کورونا وائرس کی وجہ سے جنگ بندی کی درخواست قبول کی ہے جس کی حمایت فوجی اتحاد بھی کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے یمن کے حوالے سے خصوصی نمائندے مارٹن گرفتس نے جنگ بندی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

سعودی فوجی اتحاد کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ فوجی اتحاد اس موقع کو یمن میں ایک وسیع اور دیرپا جنگ بندی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ دو ہفتے کی جنگ بندی سے ممکنہ طور پر ایسی فضا بن سکے گی جس سے تناؤ کم ہو سکے۔ اس دوران فریقین کو اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے کا بھی موقع ملے گا جس سے یمن کے لوگوں کی مشکلات کم ہوں گی اور کرونا کی وبا پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں فوجی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اکثر ممالک کورونا وائرس کی وبا کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دو روز قبل یمن میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

الجزیزہ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں جنگ کے دوسرے فریق یعنی حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے جنگ بندی کے اعلان پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

قبل ازیں حوثی باغی کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے اقوام متحدہ کو ایسا جامع منصوبہ ارسال کر دیا ہے جس سے یمن میں پانچ سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے جب کہ ملک کی ناکہ بندی کا بھی اختتام ہوگا۔

یاد رہے کہ یمن میں تنازع کے آغاز 2014 میں اس وقت ہوا تھا جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جو اب بھی برقرار ہے۔ حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس تنازع میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جب کہ لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ اب بھی بہت بڑی تعداد میں لوگ خیموں میں رہ رہے ہیں جب کہ یمن کے بیشتر شہری روزگار اور مناسب خوراک سے محروم ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سعودی اور اماراتی فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے لڑائی میں شریک فریقین کو اعتماد سازی کا موقع ملے گا جبکہ اقوام متحدہ کے جنگ کے خاتمے کے لیے کوششوں کی بھی حمایت ہو سکے گی۔

خیال رہے کہ یمن میں اب تک کورونا وائرس کے کسی کیس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ تاہم بین الاقوامی طبی ماہرین مسلسل خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یمن میں کرونا وائرس اچانک بہت زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جنگ کے باعث ملک کے صحت کا شعبہ مکمل تباہی کا شکار ہے جب کہ مواصلات کے بھی ذرائع محدود ہیں۔ ایسے میں وائرس کے پھیلنے سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا خدشہ ہے۔

رائٹرز کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنٹگن میں اعلیٰ سعودی عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب کو امید ہے کہ دو ہفتے کی جنگ بندی کے دوران اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل حوثیوں پر بھی دباؤ ڈالے گی کہ وہ جنگ بندی کی طرف آئیں۔ سیکیورٹی کونسل حوثیوں پر یمن کی حکومت سے سنجیدہ مذاکرات کے لیے بھی دباؤ ڈالے گی۔