واشنگٹن: (دنیا نیوز) مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی جس میں بھارت کو پہلی مرتبہ اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دے دیا گیا جبکہ پاکستان میں متعدد مثبت پیشرفتوں کا اعتراف کیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق امریکی کمیشن کی سالانہ رپورٹ جاری کی گئی ہے، یہ رپورٹ مذہبی آزادی پر مبنی ہے، اس رپورٹ میں بھارت کو پہلی مرتبہ اقلیتیوں کیلئے خطرناک ملک قرار دیا گیا ہے ، بھارت سی پی سی ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔
سالانہ رپورٹ میں متنازعہ بھارتی شہریت بل پر امریکی کمیشن نے شدید تنقید کی اور بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے پر شدید تنقید کی۔ رپورٹ میں امریکی کانگریس کو بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر سماعت جاری رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اسی رپورٹ میں پاکستان میں متعدد مثبت پیشرفتوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ جن میں کرتار پور راہداری کھولنا، پاکستان کا پہلا سکھ یونیورسٹی کھولنا، ہندو مندر کو دوبارہ کھولنا، توہین مذہب الزامات پر سپریم کورٹ اوراقلیتوں کے خلاف امتیازی مواد کے ساتھ تعلیمی مواد پر نظر ثانی کے پاکستانی حکومتی اقدامات بھی شامل ہیں۔
امریکی کمیشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 2019 کی رپورٹ میں بھارت مذہبی آزادی کے نقشے میں تیزی سے نیچے آیا۔ 2019 میں بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں دوسری مدت کے لیے حکومت بنانے کے بعد بی جے پی نے مسلمانوں کو نشانہ بنایا، بی جے پی حکومت نے اقلیتوں پر تشدد اور عبادتگاہوں کی بے حرمتی کی کھلی اجازت دی۔
امریکی کمیشن رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بی جے پی کے حکومت میں گاؤ کشی کے نام پر موب لنچنگ معمول بن گئی، بھارتی حکومت تاحال اقلیت مخالف پالیسیوں پر کاربند ہے۔
امریکی رپورٹ میں بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے، مذہبی آزادی کے خلاف کام کرنے والے بھارتی حکام پر پابندی کی بھی سفارش کی گئی ہے، اقلیتوں کے خلاف تشدد کی مانیٹرنگ کے لیے فنڈ قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں امریکی سفارتخانہ اقلیتی کمیونٹی کے ساتھ روابط بڑھائے اور مذہب مخالف جرائم کی مخالفت کرے۔