نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت ساڑھے 9 ہزار امریکی فوج جرمنی سے نکل جائے گی۔ اس وقت جرمنی میں 34 ہزار 500 امریکی فوج تعینات ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی سے ساڑھے 9 ہزار امریکی فوج کے انخلا کے منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایک روز قبل ہی صدر کو منصوبہ پیش کیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی کہا تھا کہ چین بھارت کشیدگی کے بعد جرمنی سے انخلاء ہونے والے فوجیوں کو ’ساؤتھ چائنہ سی‘ میں منتقل کیا جائے گا۔
پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین کا کہنا تھا کہ اس قدم سے جہاں روس کے خلاف صف بندی میں مدد ملے گی وہیں نیٹو کو بھی مزید تقویت حاصل ہوگی لیکن حکام کی جانب سے اس بارے میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی کہ جن فوجیوں کو جرمنی سے واپس بلایا جارہا ہے انہیں کہاں تعینات کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کی مختلف ریاستوں اور علاقوں میں مجموعی طور پر امریکا کے 34 ہزار 500 فوجی موجود ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس میں کمی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نیٹو کے لیے جو تعاون برلن کو کرنا چاہیے تھا، اس میں اس سے غفلت ہوئی ہے۔ انہوں نے جرمنی پر روس سے توانائی کی خرید و فروخت کا الزام بھی عائد کیا۔
امریکی سینیٹ میں بعض ڈیموکریٹ اور ریپبلک اراکین نے امریکی افواج کے جرمنی سے انخلاء کے ٹرمپ کے منصوبے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ سینیٹ کے بعض اراکین نے 2021ء کے قومی دفاعی اخراجات میں بعض ترامیم کا اشارہ دیا ہے۔
ان ترامیم کے مطابق اگر اگر جرمنی میں فوج کی تعیناتی میں کمی کی جاتی ہے تو فوجی اخراجات میں بھی کمی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
سینیٹ اراکین کی تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوج میں کمی اس وقت تک نہ کی جائے جب تک وزیر دفاع کی جانب سے اس طرح کی تجزیاتی رپورٹ سامنے نہ آجائے کہ امریکی فوج کے انخلاء سے اتحادی ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
پینٹاگون کے ترجمان ہوف مین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اگلے چند ہفتوں میں آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مزید صلاح و مشورہ کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اب اگر فوج کو واپس بلایا جاتا ہے تو ماسکو کو پیغام دینے کے لیے اس میں سے کچھ فوجیوں کو مشرقی یورپ کے بعض ممالک میں تعینات کیا جا سکتا ہے، تاہم یہ تعیناتی کم وقت کے لیے نہیں بلکہ طویل مدت کے لیے ہوگی۔
پولینڈ کے رہنما اندریز ڈوڈا نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ممکن ہے کہ جرمنی سے واپس آنے والے فوجیوں کو پولینڈ میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں سے کچھ تو گھر واپس آئیں گے اور کچھ دوسرے مقامات کے لیے روانہ ہوں گے۔ اور ان میں سے پولینڈبھی ایک مقام ہوگا۔