نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت کے سابق وزیر داخلہ چدم برم کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے پانچ اگست کے اقدامات سے پیدا ہونے والی اذیت ناک صورت حال کا ابھی تک خاتمہ نہیں ہو سکا۔ مقبوضہ وادی میں لوگوں کو اخبارات، ٹیلی ویژن، موبائل فون، انٹرنیٹ اور ہسپتالوں تک رسائی نہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے بارے میں سابق وزیر داخلہ اور موجودہ رکن پارلیمان پی چدم برم نے مودی سرکار کی گھناؤنی پالیسیوں کا پردہ چاک کر دیا۔ ایک بھارتی اخبار میں لکھے گئے آرٹیکل میں انہوں نے کہا کہ باقی بھارت کو اظہار رائے کی آزادی کے بغیر لاک ڈاؤن کا تصور کر کے صورت حال کو سمجھنا چاہیے۔ مقبوضہ وادی ایک ایسی جگہ ہے جہاں لوگوں کو اخبارات، ٹیلی ویژن، موبائل فون، انٹرنیٹ اور ہسپتالوں تک رسائی نہیں ہے۔
انہوں نے لکھا کہ وادی میں لاک ڈاؤن سے 4 لاکھ 97 ہزار افراد بے روز گار ہوئے۔ ٹرانسپورٹ، گارمنٹس، قالین اور آئی ٹی انڈسٹری بری طرح تباہ ہو گئی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مقبوضہ وادی میں 6 ہزار 605 سیاسی کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔لاک ڈاؤن کے بعد مزید 38 ہزار فوجی وادی میں تعینات کئے گئے۔ انہوں نے سیاسی قائدین کو گھروں میں نظر بند رکھنے کو غیر قانونی قرار دیا۔