بیروت: (دنیا نیوز) بیروت میں دو خوفناک دھماکوں میں 78 افراد جاں بحق اور چار ہزار سے زائد زخمی ہیں، حکام نے کہا ہے دھماکہ گودام میں رکھے بارودی مواد سے ہوا، دھماکے کی شدت سمندر پار قبرص میں بھی محسوس کی گئی۔ عالمی رہنماؤں نے دھماکوں سے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔امریکی صدر نے بیروت دھماکوں کو حملہ قرار دیتے ہوئے معاونت کی پیش کش کی ہے۔
لبنانی دارالحکومت بیروت دھماکوں سے لرز اٹھا، دو دھماکوں میں 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے۔ حکام نے شہریوں سے خون کے عطیات کی اپیل کی ہے۔
دھماکے بندرگاہ والے علاقے میں ہوئے، لبنانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ویئر ہاؤس میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ موجود تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مواد چھ سال سے یہاں پڑاہوا تھا۔ دھماکے سے 10 کلومیٹر دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ بندرگاہ پر کھڑے جہاز اور کشتیاں تباہ ہو گئیں جبکہ سڑکوں پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں۔ لبنان کے صدارتی محل کو بھی نقصان پہنچا۔
دھماکے کی شدت سمندر پار قبرص میں بھی محسوس کی گئی۔ گورنر بیروت کا کہنا ہے کہ دھماکا ہیروشیما جیسا سانحہ ہے، لبنانی صدر کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا۔ وزیراعظم نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔ حکومت نے فوری طور پر 66 ملین ڈالر کا ابتدائی ایمرجنسی فنڈ قائم کر دیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دھماکوں کی نوعیت سے ایسا لگتا ہے کہ یہ بم حملہ تھا، میں نے کئی جرنیلوں سے بات کی ہے وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ دھماکوں سے زیادہ حملہ لگتا ہے۔ ٹویٹر صارفین نے بم دھماکوں سے ہونے والی تباہی ہروشیما اور ناگاساکی جیسی قرار دیدی۔
”i have never seen destruction of this scale, the only one closest was #Hiroshima and #Nagasaki" says Lebanese Minister shedding tears while addressing the media. #lebaneseminister#Beirut #لبنان #Lebanese #حزب_الله #5thAugustBlackDay #BeirutBlast pic.twitter.com/MAGqLeqhTw
— RanaisM (@I_RanaisM) August 4, 2020
بیروت پورٹ اتھارٹی کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ پھٹنے والا دھماکا خیز مواد چھ سال سے بندرگاہ پر پڑا ہوا تھا جسے ہٹانے کی سفارش کی تھی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتا تھا کہ مواد خطرناک ہے لیکن اتنا خطرناک ہونے کا اندازہ نہیں تھا۔ دھماکا کے وقت مصری جہاز سے 5 ہزار ٹن گندم ان لوڈ کیا جا رہا تھا۔ لبنان کے صدر میشال عون نے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔