خرطوم: (ویب ڈیسک) جنوبی سوڈان میں فوج اور مسلح شہریوں کے درمیان تصادم میں 45 فوجیوں سمیت 127 افراد ہلاک ہوگئے۔
الجزیرہ کے مطابق جنوبی سوڈان کی شمال وسطی ریاست میں فوج اور مسلح شہریوں کے درمیان تصادم کے باعث 127 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ہلاک ہونے والوں میں 45 فوجی جبکہ 82 سویلین شامل ہیں اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ نے 70 کے قریب افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق جنوبی سوڈان میں موجود امن مشن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علاقے میں تخفیف اسلحہ کے لیے مہم چلائی جارہی ہے جس کے معاہدے خلاف ورزی پر تصادم ہوا۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ جنوبی سوڈان میں عام شہریوں کو غیر مسلح کرنا اس امن معاہدے کا حصہ ہے جو جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر اور فروری میں جنوبی سوڈان کے نائب صدر منتخب کیے جانے والے ان کے حریف ریک ماچر کے درمیان طے پایا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق جنوبی سوڈان نے 2011 میں سوڈان سے آزادی کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے دو سال بعد ہی علاقے میں اس وقت خانہ جنگی شروع ہوگئی جب صدر سلوا کیر کو ان کے نائب ریک مارچر نے برطرف کردیا۔
متاثرہ ریاست کے حکام کا بتانا ہےکہ حالیہ پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب عام شہریوں نے فوجیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا جس کے بعد علاقے میں تصادم کی صورتحال پیدا ہوگئی اور مسلح شہریوں نے قریبی علاقے میں موجود فوجی اڈے پر حملہ کردیا۔