نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں کسان اپنے حقوق کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں، حکومت اور کاشتکاروں کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے، ناراض کسان سربراہوں نے حکومت کا پیش کردہ کھانا تک گوارہ نہ کیا۔ خود کو خالصتانی بھی قرار دیدیا۔
بھارت میں ہزاروں کاشتکار ایک ہفتے سے بھارتی دارالحکومت میں موجود ہیں۔ کسانوں اور حکومت کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے، مذاکرات کا اگلا دور 5 دسمبر ہو گا۔
کسانوں کے وفد نے مودی سرکار کا پیش کردہ کھانا، کھانا تک گوارا نہ کیا، مذاکرات کے وقفے میں اپنے ساتھ لایا ہوا کھانا کھایا، مودی سرکار سے تنگ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر حق مانگنے کا مطلب خالصتان سے تعلق ہے تو ہم سب خالصتانی ہیں۔
کسانوں کی غیر موجودگی میں گھر کی خواتین نے کاشتکاری کی ذمہ داری اٹھا لی۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت سرکار پارلیمان کا اجلاس طلب کرکے تین متنازعہ قوانین کو کالعدم قرار دے جس کے تحت کاشتکاروں سے اجناس کی خریداری حکومت کی بجائے نجی کمپنیز کریں گی۔ مظاہرین کو خدشہ ہے کہ نئے نظام سے انہیں نہ صرف ریٹ کم ملے گا بلکہ انکی ادائیگیاں بھی کھٹائی میں پڑ سکتی ہیں۔