ماسکو: (ویب ڈیسک) روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک نئے قانون پر دستخط کر کے کسی مجرمانہ استغاثہ کے خلاف اپنے لیے مستقل تحفظ حاصل کرلیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قانون کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے علاوہ ان کے اہل خانہ کو بھی، ان کے دور اقتدار کے بعد بھی کسی طرح کی تحقیقات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
اب تک روسی صدور کے استثنیٰ سے متعلق قانون کے تحت صرف ان کے صدارتی عہدے کی مدت کے دوران ہونے والی کارروائیوں کے معاملے پر ہی تحفظ حاصل تھا۔ مستقبل میں تاہم سابق صدور تاحیات سزا سے مبرا رہیں گے۔ صرف غداری یا سنگین جرائم کی صورت میں ہی ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
مزید برآں وسطی افریقی جمہوریہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات سے چند روز قبل، روس نے مزید 300 فوجی انسٹرکٹرز وہاں بھیجے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ کریملن نے بنگوئی کی ایک درخواست پر یہ اقدام کیا ہے۔ اپوزیشن اور مسلح گروپوں نے بیرونی قوتوں کی مدد سے صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔
روسی فوجی تربیت کاروں کو وسطی افریقا ایک ایسے وقت پر بھیجا گیا ہے جب وہاں حکومت کی طرف سے سابق سربراہ مملکت فرانسوا بوزیزے کے خلاف بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بوزیزے نے تاہم اس کی تردید کی ہے۔
اُدھر روس نے کولمبیا کے دو سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ کے مطابق جنوبی امریکی ملک کولمبیا کے سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دراصل جوابی کارروائی کے طور پر دیا گیا۔
کولمبیا کے حکام نے منگل کو کہا تھا کہ دو روسی سفارتکار کولمبیا سے اپنے سفارتخانے کی پوسٹ چھوڑ کر چلے گئے تھے اور وہ واپس نہ آ سکے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ دونوں سفارتکار مبینہ طور پر جاسوسی کے عمل میں ملوث تھے۔