امریکا:سعودی عرب کو290 ملین ڈالرکے 3000 سمارٹ بم فروخت کرنیکی منظوری

Published On 30 December,2020 11:39 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) پینٹاگون کا کہناہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو 3 ہزار پریسژن گائیڈڈ میونیشن (فضا سے ہدف کو نشانہ بنانے والے بم) فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت کی مالیت 290 ملین ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا یہ ہتھیار ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آخری ایام میں سعودی عرب کو فروخت کرنے جا رہا ہے۔ نومنتخب صدر جو بائیڈن پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دیں گے۔

جو بائیڈن نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا عندیہ اس لیے دیا ہے تاکہ یمن میں جنگ روکنے کے لیے ریاض پر دباؤ بڑھایا جائے۔ یمن میں جاری جنگ سے دنیا کا بدترین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔

ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے پینٹاگون نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو دیے جانے والے پیکیج میں 3 ہزار جی بی یو 39 سمال ڈایامیٹر بم ون (ایی ڈی بی ون)، کنٹینرز، ضروری آلات، پرزہ جات اور تکنیکی سپورٹ شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ فروخت سے حال یا مستقبل میں سعودی عرب کی فضا سے زمین پر نشانہ بنانے کےلیے درکار ہتھیاروں کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسمال ڈایامیٹر بم ون (ایس ڈی بی ون) کا سائز اور درست نشانے کی وجہ سے یہ ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ جب کہ اس ہتھیار سے عام شہری نقصانات بھی کم ہوتے ہیں۔

پینٹاگون کے ڈیفنس سیکریٹری کوآپریشن ایجنسی نے کانگریس کو ہتھیاروں کی اس ممکنہ فروخت سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

کانگریس کے ارکان یمن میں جاری جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر پہلے ہی سوالات اٹھا چکے ہیں۔ جبکہ رواں برس کے آغاز میں کانگریس ارکان نے کوشش بھی کی تھی کہ سعودی عرب کو جنگی طیاروں ایف-35 کی فروخت کو روکا جا سکے البتہ اس میں انہیں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔

امریکی وزارتِ خارجہ سے منظوری کے باوجود اعلامیے میں یہ واضح نہیں ہے کہ ان ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق معاہدہ ہو چکا ہے یا اس حوالے سے حتمی مذاکرات کیے جا چکے ہیں۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ان ہتھیاروں کی فروخت کے لیے بوئنگ کمپنی مرکزی کانٹریکٹر ہے۔

واضح رہے کہ دو ماہ قبل سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے امریکا کا دورہ کیا تھا۔

اس وقت امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ واشنگٹن ریاض کو مزید ہتھیار بھی فراہم کرے گا۔ یہ رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کو 8 ارب ڈالرز سے زائد کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ انتظامیہ کا مؤقف رہا ہے کہ ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ان ہتھیاروں کی فراہمی کی ضرورت تھی۔

 

Advertisement