واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی وزیر تعلیم بیٹسی ڈیوس نے کیپٹل ہل واقعے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ وہ ٹرمپ کابینہ سے مستعفی ہونے والی دوسری رکن ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی ان کی مدت پوری ہونے سے قبل اقتدار سے ہٹانے کی خبریں گرم ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اگر انھیں صدارت سے نہ ہٹایا گیا تو انھیں شدید قسم کے مواخذے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ماضی میں ٹرمپ کے قریبی حامی سمجھے جانے والی شخصیات بھی اب ان کیخلاف اکھٹی ہو گئی ہیں۔ انہوں نے امریکی انتظامیہ کیساتھ مل کر صدر ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کیلئے غور وخوض شروع کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی پارلیمان پر گزشتہ روز ہونے والے حملے کے بعد وائٹ ہاؤس کے اہم عہدیداروں نے استعفیٰ دیدیا تھا۔ ان عہدیداروں میں انا کرسٹینا جو کہ سوشل سیکریٹری کے فرائض سرانجام دے رہی تھیں، سٹیفینی گریما خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی چیف آف سٹاف، نائب پریس سیکریٹری سارہ میتھیوز اور نائب مشیر قومی سلامتی میٹ پوٹینجر شامل تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے کی معیاد مکمل ہونے سے قبل ہٹانے کیلئے پچیسویں آئینی ترمیم کو فعال کرنے بارے سوچا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس ترمیم کے ذریعے امریکی صدر کو ان کے عہدے سے کسی وقت بھی ہٹایا جا سکتا ہے۔
تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ امریکا کی کابینہ اور نائب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے نکالنے کیلئے انھیں نااہل کردیں۔ اس سلسلے میں نائب صدر کا ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، انھیں صدر کیخلاف اپنا ووٹ استعمال کرنا ہوگا۔ اس کے بعد کابینہ فیصلہ کرے گی اور نائب صدر امریکا کے قائم مقام صدر بن جائیں گے۔
اگر پچیسویں آئینی ترمیم کو بحال کرکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جاتا ہے تو اس کے بعد بھی ان کے پاس اپیل کرنے کا اختیار ہوگا جو کہ وہ کانگریس کے سامنے کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد امریکی پارلیمان کی دو تہائی اکثریت کی جانب سے ٹرمپ کو نااہل قرار دینے کیلئے ووٹنگ لازمی ہوگی۔