نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارتی کسانوں کا احتجاج 76 ویں روز میں داخل ہو گیا، دلی کے سنگھو بارڈر سمیت 88 مقامات پر دھرنے جاری ہیں، مودی کے مظاہرین کے خلاف تحقیر آمیز بیان پر کسان رہنماوں نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
بھارتی کسانوں کی متنازع قوانین کے خلاف تحریک دلی سرکار کے لیے درد سر بن گئی۔ مودی نے پارلیمان میں بات کرتے ہوئے ایک جانب کاشتکاروں کو رقم کے عوض احتجاج کرنے والا قرار دیا تودوسری جانب گھروں کو واپس جانے کے لیے درخواستیں بھی کرتے رہے۔
مودی کے بیان پر کسانوں نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا، کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ مودی کے فاشزم کا مقابلہ کریں گے۔ کسان رہنما راکیش ٹیکیٹ کہتے ہیں کہ
مودی کی تحریک کو تقسیم کرنے کی ہر کوشش ناکام بنا دی، کالے قوانین کو واپس لیں پھر سرکار سے مذکرات ہو سکتے ہیں۔
پنجاب اور ہریانہ سے مزید خواتین بھی احتجاج میں شریک ہو گئیں، ان کا کہنا ہے کہ مردوں کے شانہ بشانہ تحریک کا حصہ بنی رہیں گی۔ 26 نومبر سے جاری احتجاج میں دلی کے اردگرد سنگھو، غازی پور اور ٹکری بارڈر سمیت 88 مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔