نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ نریندرا مودی نے مقبوضہ لداخ کی زمین چین کے حوالے کر دی ہے۔ یہ معاہدہ چین کی کامیابی ہے، انڈیا کی نہیں۔ انڈیا کی فوج چین کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے لیکن وزیراعظم تیار نہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں بیان دیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ لداخ میں فوجی پیجھے ہٹانے کے بارے میں چین سے معاہدہ ہو گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت چین فوجی ٹکڑیوں کو پینگونگ جھیل کے شمالی کنارے پر ’فنگر 8‘ کے مشرق کی سمت رکھے گا۔ اسی طرح بھارت بھی اپنی فوج کو پینگونگ جھیل کے پاچ ’فنگر 3‘ کے پاس مستقل پوسٹ پر رکھے گا اور ایسی ہی کارروائی دونوں فریق جنوبی کنارے پر بھی کریں گے۔
راج ناتھ سنگھ نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس ایوان کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ چین سے اس معاہدے میں انڈیا نے کچھ بھی نہیں کھویا ہے۔
راہول گاندھی نے راج ناتھ سنگھ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نریندرا مودی نے اپنی زمین چین کو دیدی اور اپنی زمین پر مزید پیچھے ہٹ گیا ہے۔ پینگونگ جھیل کے کنارے ہماری زمین ’فنگر 4‘ تک ہے۔ نریندرمودی نے فنگر 3 سے فنگر 4 تک کی زمین چین کے حوالے کر دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چینی فوج مقبوضہ لداخ میں تھی وہ ڈیپسانگ میں تھے۔ وہ پینگونگ میں تھے۔ بھارتی فوج ہر خطرہ مول لے کر کیلاش رینچ تک پہنچ پائی تھی۔ اب وزیراعظم نے یہ زمین بھی چین کو دے دی ہے۔ یہ صد فیصد بزدلی ہے اور وزیراعظم بزدل ہیں ۔ وہ چین کا سامنا کرنے کی جرات نہیں رکھتے۔ وہ ہماری فوج کی قربانیوں کے ساتھ دھوکہ کر رہے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت انڈیا نے صرف دیا ہے اور چین سے حاصل نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ دیپسانگ کے عسکری اہمیت کے علاقے سے چینی فوجی کیوں پیچھے نہیں ہٹے۔ وہ گوگرا اور ہاٹ سپرنگ میں موجود ہیں، وہ وہاں سے پیچھے کیوں نہیں ہٹے؟