ینگون: (دنیا نیوز) میانمار میں فورسز نے بربریت کی تمام حدیں پار کردیں، بدھ کے روز 38 مظاہرین کو قتل کیا، یکم فروری سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 54 ہوگئی، اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے شدید الفاظ میں مذ٘مت کی۔
تفصیلات کے مطابق میانمار میں خون کی ہولی، فورسز کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 54 ہو گئی، اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق ہلاکتو ں کی اصل تعداد ان اعداد وشمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
میانمار میں فورسز1 ہزار 700 مظاہرین اور29 سے زائد صحافیوں کو گرفتار کرچکی ہے، مشیل بیشلیٹ نے آرمی سے مظاہرین پر کریک ڈاؤن فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار: فوجی بغاوت کیخلاف مظاہرے، اہلکاروں کی براہِ راست فائرنگ، مزید 18 افراد قتل
اقوام متحدہ میں تعینات میانمار کے سفیر نے اپنی فوج کے تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بدھ کو فورسز کی فائرنگ میں 38 افراد ہلاک ہوئے۔
فورسز کی بربریت کے باوجود ینگون میں ہزاروں افراد پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا، عوام نےجمہوریت کی بحالی تک جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
منڈالے میں سینکڑوں افراد نے فورسز کی فائرنگ سے مرنے والی 19 سالہ لڑکی کی آخری رسومات میں شرکت کی، خوف ہراس پھیلانے کے لئے طیاروں نے شہر پر نچلی سطح پر پرواز کی، "داوی" میں بھی عوام نے ڈکٹیٹرشپ کے خلاف احتجاج کیا۔
شہر "مونیوا" میں پولیس کی مرنے والے مظاہرین کی لاشیں گھسیٹنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی، میانمار کے فوجی نے ٹک ٹاک پر مظاہرین کو قتل کرنے کی دھمکیاں دیں۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف احتجاج جاری، مظاہرین اور سکیورٹی فورسز آمنے سامنے
ادھر میانمار کے 19 پولیس اہلکار وں نے عہدہ چھوڑکر بھارت میں پناہ لے لی، یورپی یونین نے میانمار کو دئے جانے والے ترقیاتی فنڈز معطل کردئے ، امریکا فرانس سمیت عالمی برادر ی نے عوام پر فورسز کی تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔