نیو یارک: (ویب ڈیسک) برطانوی شہزادہ ہیری کی اہلیہ ڈچز آف سسیکس میگھن مارکل نے انٹرویو میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ شاہی محل میں نسلی امتیاز اور غیر محفوظ زندگی کے خیالات کے باعث انہوں نے خودکشی کرنے کا سوچا تھا۔
میگھن مارکل اور ان کے شوہر شہزادہ ہیری نے مارچ 2020 میں شاہی حیثیت چھوڑے جانے کے بعد پہلی بار ایک تفصیلی انٹرویو میں کھل کر شاہی محل اور شاہانہ زندگی سے متعلق باتیں کیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میگھن مارکل اور شہزادہ ہیری نے میزبان اوپرا ونفرے کو دیے گئے انٹرویو میں نہ صرف شاہی حیثیت کو چھوڑنے کے اسباب بتائے بلکہ انہوں نے شاہی محل میں اپنے ساتھ ہونے والے ناروا و نسلی امتیاز کے سلوک پر بھی کھل کر بات کی۔
طویل انٹرویو کے دوران شاہی جوڑے کی جانب سے کھل کر باتیں کیے جانے اور کئی انکشافات کیے جانے کے بعد برطانیہ اور امریکا میں تہلکہ مچ گیا ہے اور ایک بار پھر برطانوی شاہی محل کی طرز زندگی پر سوالات اٹھائے جانے لگے ہیں۔
میگھن مارکل اور شہزادہ ہیری کے ساتھ شاہی محل میں ناروا سلوک کی خبریں تو مئی 2018 میں اس وقت سے آنا شروع ہوئی تھیں جب دونوں نے شادی کی تھی۔
تاہم دونوں نے پہلی بار شاہی حیثیت چھوڑنے اور شاہی محل سے دوری اختیار کرنے کے بعد کھل کر وہاں کے ماحول کے بارے میں باتیں کی ہیں، جن سے عندیہ ملتا ہے کہ برطانوی شاہی محل سے متعلق جو افواہیں پھیلتی رہی ہیں، وہ کسی حد تک درست بھی ہوتی ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طویل دورانیے کے انٹرویو میں میگھن مارکل نے کھل کر اعتراف کیا کہ شاہی محل میں انہیں نسلی امتیاز کا سامنا رہا اور خود کو غیر محفوظ تصور کیے جانے کے خیالات کی وجہ سے ہی انہوں نے متعدد بار خودکشی کا سوچا تھا۔
طویل انٹرویو کے دوران شاہی محل میں اپنے ساتھ نسلی امتیاز اور اپنی زندگی کو ختم کرنے کی بات کرتے ہوئے میگھن مارکل جذباتی ہوکر اشکبار ہوگئیں۔
میگھن مارکل نے بتایا کہ جب وہ پہلے بچے کی امید سے تھیں تو شاہی محل کے افراد ان کے پیدا ہونے والے بچے کی رنگت سے متعلق ’فکرمند‘ تھے اور باتیں کرتے سنائی دیتے تھے کہ جانے ان کے بچے کا رنگ کیسا ہوگا؟
انٹرویو کے دوران شہزادہ ہیری نے بتایا کہ انہیں اپنے ہی خاندان کے ایک فرد نے ان کے ہاں پیدا ہونے والے بیٹے کی رنگت کا طعنہ دیا، تاہم دونوں نے اس فرد کا نام نہیں لیا اور بتایا کہ ان کا نام لینا ان کے لیے تکلیف دہ اور نقصان کار ہوگا۔
میگھن مارکل کے مطابق انہیں شاہی خاندان کی روایات سے متعلق زیادہ علم نہیں تھا جب وہ پہلی بار ملکہ سے ملیں تو انہیں ملاقات کے دوران جھکنا پڑا۔
انہوں نے ملکہ برطانیہ کی تعریف کرتے ہوئے شاہی محل میں خود کو پیش آنے والے مسائل پر بات کی اور کہا کہ جب انہیں وہاں مشکلات کا سامنا ہوا تو انہوں نے شاہی محل کے مدد کرنے والے محکمے سے مدد طلب کی مگر ادارے نے ان کی مدد کرنے سے معذرت کی، تب انہیں خیال آیا کہ انہیں اپنی زندگی ختم کرلینی چاہیے۔
میگھن مارکل نے اعتراف کیا کہ اگر وہ خود کو پیش آنے والی مشکلات کا ذکر شہزادہ ہیری سے نہیں کرتیں تو شاید وہ خودکشی کرلیتیں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہیں احساس تھا کہ شاہی محل کی زندگی نے ان کے شوہر کو تکلیف بھی دی۔
میگھن مارکل کے مطابق انہیں اس بات پر بھی بہت صدمہ ملا کہ شاہی محل نے ان کے بیٹے ’آرچی‘ کو شہزادے کا لقب نہیں دیا اور اسی وجہ سے ہی ان میں غیر محفوظ ہونے کا خیال بڑھا۔
شہزادہ ہیری نے بھی انٹرویو کے دوران کئی انکشافات کیے اور بتایاکہ انہوں نے وہاں کے رویوں کی وجہ سے شاہی حیثیت سے دستبرداری کی تھی اور دستبرداری کا اعلان کیے جانے کے بعد ہی شاہی محل نے ان کی مالی معاونت ختم کردی تھی۔
شہزادہ ہیری نے کہا کہ ان کے پاس والدہ کی چھوڑی ہوئی کچھ دولت تھی، جس کے سہارے انہوں نے زندگی کو آگے بڑھایا مگر انہیں مستقبل کے تحفظ کے لیے ’نیٹ فلیکس‘ کے لیے فلمیں اور ’اسپاٹی فائے‘ کے لیے پوڈکاسٹ شو کرنے کے معاہدے کرنے پڑے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ شاہی محل چھوڑ کر کینیڈا گئے اور پھر وہاں سے امریکا گئے تو ایک ارب پتی امریکی کاروباری شخص نے انہیں گھر اور سیکیورٹی فراہم کی۔
طویل انٹرویو کے دوران میگھن مارکل نے ان خبروں کو مسترد کیا کہ ان کے اور کیٹ مڈلٹن کے درمیان اختلافات ہیں۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر کچھ معاملات میں ان کے اور کیٹ مڈلٹن کے درمیان اختلافات ہوئے تھے مگر بعد ازاں کیٹ مڈلٹن نے ان سے اپنے رویے پر معافی مانگ کر تعلقات بحال کردیے تھے۔
انہوں نے کیٹ مڈلٹن کی شخصیت کی تعریف کی اور ساتھ ہی ملکہ برطانیہ کی شخصیت کی بھی تعریف کی۔
شہزادہ ہیری نے انٹرویو میں کہا کہ انہیں احساس ہے کہ شاہی محل میں جو تکلیف انہوں نے برداشت کی، اتنی ہی تکلیف ان کے بھائی اور والد نے بھی برداشت کی ہوگی۔
انہوں نے بھی والد شہزادہ چارلس اور بھائی شہزادہ ولیم سے ختلافات کی خبروں کو مسترد کیا۔