بھارت: کورونا کے باعث خطرے کی گھنٹی بج گئی، ایک روز میں ایک لاکھ 70 ہزار نئے کیسز

Published On 12 April,2021 10:35 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی نئی لہر آنے کے بعد حالات بے قابو ہونے لگے، بڑھتے کیسز کے باعث خطرے کی گھنٹی بج گئی۔ پیر کو بھی ایک دن میں کورونا کے تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار ریکارڈ نئے کیسز سامنے آئے، مجموعی طور پر ایک کروڑ 35 لاکھ کیسز کے ساتھ بھارت نے برازیل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ نئی دہلی کے بعد مدھیہ پردیش کے علاقے بھوپال میں کرفیو لگا دیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں کورونا وائرس کی نئی لہر کے دوران ہر روز کیسز کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں۔ حالات بے قابو ہوتے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود مہلک وبا کے تئیں حکومتی اور عوامی دونوں ہی سطحوں پرانتہائی بے احتیاطی اور عدم توجہی کی صورت حال ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری اعدادوشمار کے مطابق چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 69 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 900 سے زیادہ افراد کی موت ہو گئی جو کہ 6 ماہ کے دوران ایک دن میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کیساتھ ہی بھارت میں کورونا سے ہلاک ہونیوالوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 70 ہزار 290 ہو گئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد ایک کروڑ 35 لاکھ ستائیس ہزار717 پہنچ گئی ہے۔

دنیا میں یومیہ کورونا سے متاثر ہونے والے ہر چھ میں سے ایک شخص بھارت کا ہے۔ اس وقت بھارت کی دس ریاستوں مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اترپردیش، دہلی، کرناٹک، کیرالا، تمل ناڈو، گجرات، مدھیہ پردیش اور راجستھان سب سے زیادہ متاثر ہیں جبکہ نئی دہلی کے بعد مدھیہ پردیش کے علاقے بھوپال میں کرفیو کے بعد لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔

مہاراشٹر میں ایک دن میں 63 ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے جبکہ چھتیس گڑھ میں 10 ہزار سے زائد اور اترپردیش میں تقریباً 13 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔ دہلی میں بھی نئے کیسز کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ دارالحکومت میں رات کا کرفیو نافذ ہے۔

وزیر اعلی اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ گو کہ فی الحال لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں لیکن ہسپتالوں پر دباؤ بڑھ جانے کی صورت میں لاک ڈاؤن بھی کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین نے اتراکھنڈ کے ہردوار میں جاری کمبھ میلے میں لاکھوں لوگوں کے ایک ساتھ اشنان کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں کورونا وائرس کی وبا بڑی تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ ہردوار میں لاکھوں لوگ کمبھ میلے میں حصہ لے رہے ہیں اور وہاں ماسک پہننے نیز سوشل ڈسٹینسنگ جیسے ضابطوں پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔
 

Advertisement