میکسیکو سٹی: (ویب ڈیسک) میکسیکو کے سرحدی شہر رینوزا میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے۔ امریکی سرحد کے قریب ٹیکسی ڈرائیور، طالب علم اور مزدوروں سمیت 14 افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے چار حملہ آور بھی مار ڈالے۔
میکسیکو میں ہونے والے اس حملے کے بعد رینوزا میں خوف و ہراس کی لہر پھیل گئی ہے۔ امریکی صوبے ٹکساس سے ملحق یہ شہر مجرمانہ سرگرمیوں کی آماجگاہ رہا ہے۔ بندوق برداروں نے رینوزا کے مشرقی حصے میں مختلف مقامات پر حملوں کا سلسلہ ہفتے کے روز سہ پہر کوشروع کیا۔
سکیورٹی فورسز کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں اور حملہ آوروں کی فی الحال شناخت نہیں ہو سکی ہے اور نہ ہی حملہ آوروں کے مقصد کاپتہ چل سکا ہے۔
سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے اسباب اور اس کے لیے ذمہ دار افراد کا پتہ لگانے کے لیے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ رینوزا کے مختلف علاقوں میں تلاشی مہم شروع کی گئی ہے اور پولیس نے گشت تیز کردیا ہے۔ تشدد کے اس واقعے کے بعد آرمی، نیشنل گارڈ، ریاستی پولیس اور دیگر ایجنسیاں سرگرم ہو گئی ہیں۔
دو برس میکسیکو کے لیے خونریزی اور ہلاکتوں کے لحاظ سے انتہائی بدترین رہے ہیں۔ 2019 میں قتل کے 34681 واقعات اور 2020 میں 34554 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
میکسیکو کی حکومتیں کرائم سینڈیکیٹ پر قابو پانے میں اب تک ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ مختلف حلقوں کا الزام ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اور عدلیہ کا ان جرائم پیشہ گروپوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے یا وہ بدعنوانی کے دلدل میں پھنس چکی ہیں۔
میکسیکو میں قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات، عدم استحکام اور بدعنوانی کی اونچی سطح کے سبب بعض امریکی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناکام ریاست بننے کی راہ پر گامزن ہے۔
میکسیکن صدر آندریس میونیل لوپیز اوربیڈر کی حکومت کو سکیورٹی کے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے دسمبر 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعدعوام کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ تشدد کے بنیادی اسباب کے خلاف کارروائی کریں گے۔ وہ جرائم پیشہ گروپوں کے ساتھ گولیوں کے بجائے محبت‘ سے پیش آنا چاہتے ہیں۔