سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کے 14 سیاسی رہنماؤں کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ بیٹھک بے نتیجہ ثابت ہوئی، کشمیری قیادت نے مودی سے آرٹیکل 370 کی بحالی کا مطالبہ کیا، محبوبہ مفتی نے مسئلہ کے حل کے لئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا۔
مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کا ایک اور ڈرامہ فلاپ ہوگیا، کشمیری قیادت کے ساتھ بھارتی وزیر اعظم کی آل پارٹیز کانفرنس بے نتیجہ ختم ہوگئی، ساڑھے 3 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں شرکا نے آڑٹیکل 370 کے خاتمہ پر بھارتی وزیر اعظم پر خوب تنقید کی ۔
نریندر مودی نے کہا کہ مناسب وقت پر مقبوضہ وادی کی ریاستی حیثیت بحال کی جائے گی۔
اے پی سی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے مقبوضہ کشمیر کی عوام تکلیف میں ہے، بی جے پی نے 70 سال کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرنے کی جدو جہد کی۔ ہم بھی کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کروا کر دم لیں گے۔
انہوں نے بھارتی وزیر اعظم سے پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ مقبوضہ وادی میں بسنے والے کشمیریوں کے معاشی حالات بہتر ہوں۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی تک لڑائی جاری رہے گی، پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور رہے گا، دوست بدلے جاسکتے ہیں مگر ہمسائے نہیں۔
بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی نے مودی سرکار کو خوب آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370کے خاتمہ سے دنیا میں بھارت کی دنیا میں بدنامی ہوئی، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کیوں ختم کی اس اقدام سے بھارت کوکوئی فائدنہیں ہوا۔
بھارتی وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں مقبوضہ کشمیر کی آٹھ سیاسی جماعتوں کے 14 سیاسی رہنما شریک تھے جبکہ وزیر داخلہ امیت شاہ اور قومی سلامتی مشیر اجیت دوول بھی موجود تھے۔ مودی سرکار نے کشمیری قیادت سے مقبوضہ وادی میں نئے انتخابات کے لئے تعاون کرنے اپیل کی۔