کابل: (دنیا نیوز) جون کا مہینہ افغان جنگ کی بیس سالہ تاریخ کا خونریز ترین بن گیا۔ ایک ماہ کے دوران چھ ہزار طالبان اور638 افغان فوجی مارے گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جون کا مہینہ افغانستان کی گزشتہ 20 سالہ تاریخ کا خونریز ترین مہینہ بن گیا، گزشتہ ماہ چھ ہزار سے زائد طالبان اور 638 افغان فورسز کے اہلکار لڑائی میں مارے گئے۔
افغان میڈیا پر جاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے مہینے میں ایک ہزار سے زائد افغان فوجی زخمی بھی ہوئے۔ زیادہ تر ہلاکتیں بغلان، بدخشان، غزنی، تخار، قندوز اور بلخ کے صوبوں میں ہوئیں جہاں طالبان کی کارروائیوں میں شدت آئی ہے اور مختلف صوبوں کے کم از کم 120 اضلاع پر طالبان نے قبضہ جما لیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے صدارتی محل میں جاری قومی مصالحتی کمیشن کا اجلا س ہوا، جس میں افغان رہنماؤں نے موجودہ سیاسی نظام کے دفاع کا فیصلہ کیا تاہم اجلاس کے آخری روز صدر اشرف غنی، نائب صدر امر اللہ صالح اور وزیر خارجہ حنیف اتمار کی غیر موجودگی نے سوالات کھڑے کردیے۔
اُدھر بلخ صوبے کے سابق گورنر اور طالبان مخالف رہنما عطا نور محمد کے گھر پر اس وقت مارٹر سے حملہ کیا گیا جب وہ صوبے کے عمائدین سے ملاقات میں مصروف تھے، حملے میں عطا نور محمد محفوظ رہے جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے۔