درجنوں امريکی سفارتکار اور جاسوس ’پراسرار بيماری‘ ميں مبتلا

Published On 23 July,2021 06:24 pm

واشنگٹن: (ویب ڈیسک) ايک پراسرار بيماری ان دنوں کئی سفارتکاروں اور امريکی جاسوسوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، 2016ء ميں شناخت ہونے والی اس بیماری کا پھیلاؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کی خبر کے مطابق کئی امريکی سفارتکار، جاسوس اور سی آئی اے اہلکار جو ايک پراسرار بيماری نے جکڑ لیا ہے۔ اس بیماری کو  ہوانا سنڈروم‘ کا نام ديا گيا ہے۔

اس بیماری کی سب سے پہلے شناخت کيوبا ميں قائم امريکی سفارتخانے میں ہوئی تھی جہاں تعینات سفارتکاروں میں اس بیماری کی تشخیص کی گئی تھی۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوانا سنڈروم‘ نامی اس بیماری میں متاثرہ شخص کو مائیگرين کی طرح کا سر درد ہوتا ہے اور اس پر سستی طاری ہو جاتی ہے۔

ڈائریکٹر سی آئی اے وليم برنز نے گزشتہ روز میڈیا کو بریفنگ میں کہا کہ تقریباً 100 امريکی اہلکار اس پراسرار بيماری ميں مبتلا ہو چکے ہيں۔

وليم برنز کا کہنا تھا کہ امريکا کے طبی ماہرین دسمبر 2020ء ميں يہ خدشہ ظاہر کيا تھا کہ يہ بيماری مخصوص سمت ميں توانائی کی شعاؤں کا نشانہ بننے کے نتيجے ميں ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ ايک سازش ہے جسے دانستہ طور پر کیا گیا ہے۔ روس اس ميں ملوث ہو سکتا ہے جو امریکا کا روایتی حریف ہے۔