کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک میں بچ جانے والے آخری یہودی نے ملک چھوڑنے کا اپنے ارادہ بدلتے ہوئے کہا کہ میں افغانستان چھوڑ کر اور کہیں نہیں جا رہا ہوں۔
عرب میڈیا کے مطابق افغانستان کے اکلوتے یہودی زیبلوان سیمنٹو کا کہنا تھا کہ اسکی بیوی اور بیٹی 23 سال سے اسرائیل میں مقیم ہیں۔ وہ ان سے ملنا چاہتا تھا مگر اب وہ بیرون ملک نہیں جا رہا۔ اگر وہ بھی چلا گیا کہ تو افغانستان میں یہودی عبادت کو سنھبالنے والا کوئی نہیں ہو گا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر میں افغانستان سے چلا گیا تو یہودی عبادت گاہ کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اس کا اشارہ افغانستان میں یہودی معبد کی طرف تھا جس کی نگرانی "زیبلوان سیمنٹو" کے پاس ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق 61 سالہ یہودی شہری افغان صوبہ ہرات میں پیدا ہوا۔ وہ 20 سال کی عمر میں کابل چلا گیا تھا جہاں اس کے پاس قالین، زیورات اور دستکاری کی دکان تھی۔ وہ عبرانی نہیں بولتا۔ 2005 میں ایک دوسرے یہودی اسحاق لیوی کی موت کے بعد وہ افغانستان کا اکلوتا یہودی بن گیا۔
سیمنٹو کا لیوی کے ساتھ مسلسل اختلاف رہتا تھا۔ دونوں میں تورات کتاب کے نسخے کی وجہ سے جو کہ پندرہویں صدی سے بہت قیمتی سمجھا جاتا ہے پر اختلاف تھا۔ ان میں سے ہر ایک نے اس نسخے کی ملکیت کا دعویٰ کیا اور دوسرے پر چوری کا الزام لگایا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے تورات کی کاپی قبضے میں لے کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کردی تھی۔ اس نسخے کے چھن جانے نے دونوں یہودیوں کےدرمیان اختلافات ختم کر دیے۔
طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے منگل کی شام اسرائیلی میڈیا کو یقین دلایا کہ طالبان افغانستان میں اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں گے۔ ۔افغانستان میں ہندو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرسکتے ہیں۔