نیویارک: (دنیا نیوز) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 76 واں اجلاس جاری ہے۔ ترک صدر اردوان نے کہا ہے کہ افغانستان کو عالمی امداد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حامد التھانی نے کہا کہ عالمی رہنما طالبان کے ساتھ رابطے کریں۔امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں طویل جنگ ختم کرکے سفارتی راستہ اختیارکیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس جاری، عالمی برادری کے بڑے ایوان سے دنیا کے بڑے رہنماوں نے خطاب کیا۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حامد التھانی نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ عالمی رہنما طالبان کے ساتھ رابطے کریں، انہوں نے مزید کہا کہ قطر نے تنازعات کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کیا۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ افغان عوام کی مسلسل حمایت جاری رکھے اور سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر تعاون کرے۔
ترک صدر طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کو قوم پرستی سے جوڑنا انسانیت کی توہین ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 40 سال سے افغانستان کو اکیلا چھوڑا گیا، ترک صدرکا کہنا تھا کہ افغانستان کو عالمی امداد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، ترکی افغانستان اور وہاں کے عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری تنازع پر عالمی طاقتوں کے ساتھ پابندیاں ہٹانے کی شرط پر بات کرنے کے لیے تیار ہے، امریکا اپنی ساکھ کھوچکا ہے۔ واشنگٹن کے پاس اپنی اجارہ داری قائم کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ ابراہیم رئیسی نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران ایران پر پابندیاں عائد کرکے امریکا نے انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جنرل اسمبلی میں بطور صدر اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ امریکا کسی سرد جنگ کا حصہ نہیں ہوگا، انہوں نے مسائل گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیتو گوتریس نے چھ نکاتی ایجنڈا پیش کیا۔