لندن: (ویب ڈیسک) لندن کی قانونی فرم نے برطانوی پولیس کو درخواست دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم پربھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کو گرفتار کیا جائے۔
قانونی فرم” سٹوک وائٹ “نے کہا ہے کہ اس نے میٹروپولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ میں بڑے پیمانے پر ثبوت جمع کرائے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کس طرح جنرل منوج مکند نروا Manoj Mukund Naravane اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں بھارتی فوجی کارکنوں، صحافیوں اور عام شہریوں پر تشدد، انکے اغوا اور قتل کے ذمہ دار ہیں۔قانونی فرم کی رپورٹ 2020 اور 2021 کے درمیان لی گئیں 2ہزار سے زائد شہادتوں پر مبنی ہے۔
رپورٹ میں آٹھ نامعلوم سینئر بھارتی فوجی افسروں پر بھی کشمیر میں جنگی جرائم اور تشدد میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے اس بات پر یقین کرنے کی مضبوط وجہ ہے کہ بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم اور دیگر تشدد کر رہے ہیں۔
لندن پولیس کو یہ درخواست "عالمی دائرہ اختیار” کے اصول کے تحت کی گئی ہے جو ملکوں کو دنیا میں کہیں بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار دیتا ہے۔
لندن میں بین الاقوامی قانونی فرم نے کہا کہ اس کا خیال ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی درخواست ہے کہ کشمیر میں جنگی جرائم پر بھارتی حکام کے خلاف بیرون ملک قانونی کارروائی کیلئے کہا گیا ہے۔
سٹوک وائٹ میں بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر ہاکان کاموز نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ برطانوی پولیس رپورٹ پر تحقیقات شروع اور بالآخر ان اہلکاروں کو اس وقت گرفتار کر لے گی جب وہ برطانیہ میں قدم رکھیں گے۔
کاموز نے کہاہم برطانوی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنا فرض ادا کرے اور ہمارے فراہم کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر تحقیقات کرکے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ گرفتار کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان کا احتساب کیا جائے۔لا فرم نے پولیس کومذکورہ عرضداشت آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ضیاءمصطفیٰ کے خاندان اور انسانی حقوق کے کشمیری کارکن محمد احسن اونتو کی درخواست پر دی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے ضیا مصطفی کو2021 میں ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا ۔ محمد احسن کو گزشتہ ہفتے سرینگر میں گرفتاری سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔