انقرہ:(دنیا نیوز) ترکی میں سینکڑوں افراد کی جانب سے اسرائیلی صدر کے دورہ انقرہ کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سینکڑوں افراد نے استنبول میں اسرائیلی قونصل خانہ کے باہر جمع ہوکر نعرے بازی کی ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینی عورتوں اور بچوں کے قاتل کو ترکی نہیں آنے دیں گے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ترک صدر نے اسرائیلی صدر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا 12 سال بعد انقرہ اور تل ابیب کے تعلقات میں دوبارہ بہتری آرہی ہے۔
ادھرایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں کو نسلی امتیاز کا نشانہ بنانے پر اسرائیل کو جوابدہ ہونا چاہیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطین کی صورت حال پر ایک 35 صفحات پر مشتمل رپورٹ شائع کی ہے جس میں اسرائیل کے وحشیانہ جبر اور غیر قانونی تسلط کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 1948 میں اپنے قیام کے بعد سے اسرائیل “یہودی آبادی کی اکثریت” کو قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور یہودیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے غیر قانونی بستیوں سمیت زمین اور وسائل پر مکمل کنٹرول بھی استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث پائی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ مظالم خلاف ایک کمتر نسلی گروہ کے طور پر سلوک کیا جاتا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیل حکام نے فلسطینیوں کے خلاف جبر اور تسلط کا نظام نافذ کر رکھا ہے۔ ان کی اراضی اور املاک پر وسیع پیمانے پر قبضہ کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی ان کے گھر سے غیر قانونی اور جبری بیدخلی، نقل و حرکت پر سخت پابندی، انتظامی حراست اور ماورائے عدالت قتل کے درجنوں واقعات رونما ہوئے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں نسل پرستی کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسرائیلی حکام فلسطینیوں کی قومیت اور شہریت کو مسترد کرکے غیر ملکی تارکین کی طرح کا سلوک کرتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے یہ خلاف یہ مظالم نسل پرستی اور نسلی امتیازی سلوک کی تعریف پر پورا اترتے ہیں جو انسانیت کے خلاف جرم ہیں۔