کیف: (دنیا نیوز) روس اور یوکرین میں جنگ آٹھویں روز میں داخل ہو گئی، دارالحکومت کیف میں دھماکوں کی آوازیں مسلسل گونج رہی ہیں، یوکرین حکام نے اپنے اہم اسٹریٹجک شہر خیرسون پر روسی قبضے کی تصدیق کردی۔
روس کے یوکرین پرحملے جاری ہیں، چالیس کلومیٹر روسی فوجیوں کا قافلہ کیف کی جانب رواں دواں ہے۔ دیگر شہروں کا بھی محاصرہ کر لیا گیا، 8ویں روز بھی دارالحکومت کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، یوکرین نے روس کے سات ہزار سے زائد فوجی مارنےکا دعویٰ کیا ہے جبکہ روس نے 498 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی ہے۔
روسی فوج نے یوکرین کی 54 کمانڈ پوسٹوں سمیت 1500ملٹری ٹارگٹ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، روسی فوج کے مطابق اب تک یوکرین کے میزائل سسٹم سمیت 52 ریڈار، 484 ٹینک، 63راکٹ لانچر بھی تباہ کر دیئے گئے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کو تنہا کرنا ناممکن ہے، ہمیں نئے دوست مل چکے ہیں، مغرب نے یورپ کی سکیورٹی کے نئے میکنزم پر مذاکرات خود معطل کیے، تیسری جنگ عظیم ہوئی تو یہ تباہ کن ہوگی۔
دوسری جانب روس کے یوکرین پر حملے کے بعد امریکا کے جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول کے جہازوں کی اڑان میں بھی اضافہ کردیا ہے، ادھرفرانسیسی صدرمیکرون نے کہا ہے کہ جنگ ختم کرانے کے لیے صدر پیوٹن سے رابطے جاری رکھیں گے۔
یوکرین پر حملے کے آٹھویں روز تیل کی قیمتیں بھی دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، دنیا کو سب سے زیادہ گندم فراہم کرنے والے روس اور یوکرین میں جنگ کے بعد تیونس، لبنان اور سوڈان میں گندم کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، یورپ میں آٹے کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں۔