ماسکو، نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر جوزف بائیڈن نے روس سے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
امریکی صدر جوزف بائیڈن نے روس سے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا اعلا ن کردیا۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ روس سے تیل، گیس اور توانائی کی درآمد پر بھی پابندی ہوگی، اس فیصلے کی امریکیوں کو بھی قیمت چکانی پڑے گی، روسی تیل پر پابندی کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ڈیموکریٹس اور ریپبلکن نے مل کر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا، اتحادیوں کے ساتھ مشاور ت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا، روسی صدر پر دباؤ بڑھاتے رہیں گے۔
اس سے قبل روسی نائب صدر الیگزینڈر نوواک کے مطابق اگر روس کے تیل کو مسترد کیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے اور تیل کی قیمت 300 ڈالر بیرل تک پہنچ جائے گی۔ اگر تیل کی برآمد پر پابندی لگائی گئی تو جواب میں جرمنی جانے والی گیس کی مین پائپ لائن کو بند کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں 2008ء کے بعد سے تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر ہیں۔
جے پی مورگن کے مطابق رواں برس تیل کی قیمت 185 ڈالر فی بیرل ہوسکتی ہے، جبکہ یا ایف جے کے مطابق ہو سکتا ہے کہ یہ 180 پر پہنچ جائے اور عالمی بحران پیدا ہو جائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک مذاکرات پر بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔
انخلا کی اجازت سے قبل فضائی حملہ، 9 ہلاک
یوکرین کے شہر سمی پر روس کے فضائی حملے میں 2 بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روسی حملوں کے بعد شہروں میں محصور لوگ خوفزدہ ہو گئے ہیں اور دوسرے علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔ اس کی جانب سے بمباری میں روس کے سینیئر کمانڈر بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ پیر کو رات گئے دشمن جہازوں نے جان بوجھ کر رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا۔ حملے کا نشانہ بننے والا سمی شہر روس کی سرحد کے قریب اور دارالحکومت کیف کے مشرق میں 350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔