بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون کے کامیاب تجربے کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ایشیا پیسیفک خطہ کسی کا 'بیک یارڈ' نہیں، اسے بڑی طاقتوں کی پنجہ آزمائی کا میدان نہیں بننا چاہیے۔
صدر شی جن پنگ نے یہ بھی اعلان کیا کہ چین اگلے سال تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون سمٹ کے انعقاد پر غور کر رہا ہے جو نئے مواقع لے کر آئے گا اور ایشیا پیسیفک اور دنیا کی ترقی اور خوشحالی میں نئی تحریک پیدا کرے گا۔
چینی میڈیا کے مطابق وزیر خا رجہ نے ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی ہے اور 17ویں جی 20 سربراہی اجلاس اور 29ویں اپیک رہنماؤں کے اجلاس میں صدر شی جن پنگ کی شرکت کے بارے میں بات کی۔
وانگ ای نے کہا کہ ان دوروں کے دوران صدر شی جن پنگ نے کثیر الجہتی اجلاسوں میں اہم تقاریر کیں اور مختلف ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کی جس سے اس بات کا مضبوط اشارہ ملتا ہے کہ چین عالمی امن اور ترقی کو فروغ دینے اور کھلے پن اور تعاون کو گہرا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا، چینی طرز کی جدید یت کا راستہ صحیح راستہ ہے جو چین اور دنیا کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے بڑی تفصیل سے واضح کیا ہے کہ دنیا کی خوشحالی اور استحکام غریب کے غریب تر اور امیر کے امیر تر ہونے کی بنیاد پر حاصل نہیں کیا جا سکتا، جدیدیت کسی ایک ملک کا استحقاق نہیں ہے، ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنی چاہیے۔
صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد کا خیال رکھا ہے اور اپنے سفارتی اقدامات سے ہم نصیب سماج کی تعمیر کی تصور کو عملی جامہ پہنایا ہے، جس کی ترقی پذیر ممالک نے ہمیشہ تحسین کی ہے۔
جی 20 سربراہی اجلاس میں طے شدہ عملی تعاون کے منصوبوں کی فہرست میں چین کی طرف سے تجویز کردہ تعاون کے 15 منصوبوں اور اقدامات کا احاطہ کیا گیا ہے، جو کثیرالجہتی کے لیے چین کی حمایت اور تعاون کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے بالی میں امریکی صدر جو بائیڈن سے بالمشافہ ملاقات کی اور چین امریکہ تعلقات اور عالمی امن و ترقی سے متعلق اہم امور پر واضح اور تفصیلی بات چیت کی جو کہ تعمیری اور تزویراتی تھی۔