نیویارک : (ویب ڈیسک ) عالمی ادارہ صحت نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں رپورٹ ہونیوالے کورونا کیسز اور اموات کے اعداوشمار باقاعدگی سے جاری کرے ۔
خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے موجودہ صورتحال کے جامع جائزے کے لئے چینی حکومت سے اعداد و شمار کا تبادلہ کرنے اور کورونا کیسز کے بارے میں تحقیقات جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے چینی حکام سے جینیاتی سیکوینسنگ کے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں زیرعلاج مریض ، اموات اور ویکسینیشن کے اعداد و شمار بھی شئیر کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ چین کو کورونا کے مکمل اعداوشمار مرتب کرنے میں دشواری کا سامنا ہے ، صورتحال کے جائزے کے لیے چین میں کورونا کیسز کی تفصیلی معلومات درکار ہیں ۔
دوسری جانب چین میں رواں ماہ کورونا پابندیاں نرم کرنے کے بعد کورونا کیسز میں بھی اضافہ ہو گیا ہے ، سفری پابندیوں میں نرمی کا اعلان ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب چین پابندیوں کے خاتمے کے بعد سے وائرس کے تیز پھیلاؤ سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کورونا پابندیوں میں نرمی پر عالمی رد عمل
چین نے تین سال بعد 8 جنوری سے کورونا پابندیاں نرم کرکے تمام بارڈر کھولنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے جس کے بعد چین میں زیرو کووڈ پالیسی میں نرمی کے معاملے پر عالمی ردعمل بھی سامنے آیا ہے ۔
برطانوی محکمہ صحت نے چین سے برطانیہ آنے والی پروازوں کے مسافروں کیلئے کورونا کا منفی ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا ہے۔
برطانوی محکمہ صحت کے مطابق 5 جنوری سے چین سے برطانیہ آنے والے مسافروں کو روانگی سے قبل کیے گئے ٹیسٹ کی منفی رپورٹ دکھانا ہوگی۔
برطانوی ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی کے مطابق 8 جنوری سے سرویلنس کا آغاز بھی ہوگا اور چین سے آنے والے مسافروں کے ٹیسٹ سیمپل بھی لیے جائیں گے ، برطانوی سیکرٹری صحت اسٹیوبارکلے کا کہنا ہے کہ حکومت متوازن اور احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے جبکہ یہ اقدامات عارضی ہیں اور حکام نئے کووڈ ڈیٹا کا جائزہ بھی لیں گے۔
علاوہ ازیں امریکا کی جانب سے بھی پابندیوں میں نرمی کے بعد چین سے آنیوالے مسافروں کیلئے کوویڈ ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا ہے ۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتوں میں چین نے اپنی وباء پالیسی کو تبدیل کر کے قرنطینہ پابندیاں ختم کر دی تھیں ۔