یروشلم : ( ویب ڈیسک ) اسرائیل کی نومنتخب حکومت کی جانب سے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے اختیارات سے متعلق قانون سازی کو جمہوریت کیلئے سنگین خطرہ قرار دے دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئے وزیر انصاف کی طرف سے متعارف کرائی گئی اصلاحات میں پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کے قابل بنانا شامل ہے جبکہ اسرائیلی اپوزیشن رہنماؤں اور کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو کمزور کے منصوبے جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
نو منتخب اسرائیلی حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسا اقدام عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرے گا اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وزیر انصاف یاریو لیون کے اعلان کردہ منصوبوں کے تحت کنیسٹ ( پارلیمنٹ ) میں سادہ اکثریت کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو مؤثر طریقے سے منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
ناقدین کو خدشہ ہے کہ نئی حکومت اس کا استعمال وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے جاری مجرمانہ مقدمے کو ختم کرنے کے لیے کر سکتی ہے، نیتن یاہو پر رشوت خوری، دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
یہ اصلاحات ججوں کی تقرری پر سیاستدانوں کو زیادہ اثر و رسوخ بھی فراہم کریں گی، سلیکشن کمیٹی کے زیادہ تر ارکان حکمران اتحاد سے آتے ہیں۔