واشنگٹن: (ویب ڈیسک) دنیا کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی ایمازون نے 18 ہزار سے زیادہ ملازمین کو نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
ایمازون کے سی ای او اینڈی جیسی نے ایک میمو میں کہا کہ غیر یقینی معیشت کی وجہ سے کمپنی افرادی قوت میں کمی لانے کے لئے 18 ہزار سے زیادہ افراد کی چھانٹی کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملازمین کی چھانٹی کا آغاز 18 جنوری سے ہوگا جبکہ ای کامرس اور انسانی وسائل کے شعبے زیادہ متاثر ہوں گے۔
ایمازون کے ملازمین کی تعداد 15 لاکھ سے زیادہ ہے اور یہ وال مارٹ کے بعد افرادی قوت کے لحاظ سے امریکا کی دوسری بڑی کمپنی ہے، اس سے پہلے امریکی کمپنی نے کبھی اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کو نکالا نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایمازون پر 1ارب 30کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد
اس سے قبل ای کامرس کمپنی نے نومبر 2022 میں بھی ملازمین کی بڑی تعداد کو فارغ کیا تھا، اس وقت تعداد تو نہیں بتائی گئی مگر ایک رپورٹ کے مطابق 10 ہزار افراد کو نکالنے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل میٹا اور ٹوئٹر جیسی کمپنیاں بھی ہزاروں ملازمین کو فارغ کرچکی ہیں جبکہ گوگل کی جانب سے اس حوالے سے غور کیا جارہا ہے۔