کابل : ( ویب ڈیسک ) برطانوی پرنس ہیری کی جانب سے افغانستان میں تعیناتی کے دوران پچیس افغان شہریوں کو ہلاک کیے جانے کے اعترافی بیان پر افغان عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پرنس ہیری کی نئی کتاب میں افغان شہریوں کو مارنے کے حوالے سے انکشافات کے بعد افغانستان کے کئی شہروں میں پرنس ہیری کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جنوبی افغانستان کے صوبے ہلمند میں ایک مقامی یونیورسٹی کے طلبا اور عملے نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور برطانوی شہزادے کیخلاف شدید نعرے بازی کی، مظاہرین نے شہزادہ ہیری پر معصوم افغان شہریوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پوسٹر اٹھار رکھے تھے جن پر سرخ رنگ میں کراس کا حرف تھا جس کے پیچھے ہیری کی تصویر دکھائی گئی تھی، اس علامتی نشان کا مطلب شہزادہ ہیری کا بائیکاٹ تھا۔
یونیورسٹی کے ایک پروفیسر سید احمد سید نے کہا کہ پرنس ہیری ان کے دوستوں یا کسی اور کی طرف سے ہلمند یا افغانستان میں کہیں بھی مظالم ناقابل قبول اور ظالمانہ ہیں، یہ کارروائیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی۔