بوسٹن: (ویب ڈیسک)یونیورسٹی آف میساچیوسٹس ایمرسٹ کے ماہرین نے انسان کے چھونے کے عمل سے اتنی بجلی ضرور بنالی ہے جس سے چھوٹے برقی پہناووں (ویئرایبلز) کو چلایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کی ٹیم نے بتایا کہ ایل ای ڈی سے روشنی کے علاوہ ایک اور شے خارج ہوتی ہے جسے ’سائیڈ چینل آرایف سگنل‘ کہا جاتا ہے، عام فہم انداز میں اسے ریڈیو امواج سمجھا جاسکتا ہے۔ اب اگر اسی آر ایف توانائی کو استعمال کیا جائے تو بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
اس میں انسانی جسم ہی اینٹینا بن جاتا ہے جس میں وزیبل (مرئی) لائٹ کمیونکیشن ( وی ایل سی) کے عمل میں ضائع ہونے والی توانائی استعمال کی جاتی ہے۔
وی ایل سی کو ہم روشنی کا وائرلیس کہہ سکتے ہیں جو عین فائبر آپٹکس کی طرح ہی کام کرتا ہے لیکن اس میں تار کی بجائے روشنی کے جھماکوں سے ڈیٹا کو بھیجا اور وصول کیا جاتا ہے۔
انفارمیشن اور کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر جائی شیاؤنگ کے مطابق یہ بہت سادہ اور دلچسپ طریقہ ہے، ’اس میں وائرلیس عمل میں ریڈیائی سگنل بھیجنے کی بجائے ایل ای ڈی کے جھپکنے کے عمل کو استعمال کیا جاتا ہے جو ایک سیکنڈ میں دس لاکھ مرتبہ جلتی اور بجھتی ہے۔
سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وی ایل سی کا سامان ہر گھر، گاڑی، دفتر اور سڑکوں پر روشنی کی صورت موجود ہے، روشن ایل ای ڈی بلب بھی ڈیٹا بھیج سکتے، اس سے بڑے پیمانے پر اشیا کو بجلی دینے کا عمل شروع ہوسکتا ہے ان میں اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ بھی شامل ہیں۔