آسٹریا : (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے معائنہ کاروں نے ایران کی حدود میں واقع زیرزمین جوہری تنصیب میں یورینیم کے ذرّات کو 83.7 فی صد تک افزودہ پایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ویانا میں قائم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جانب سے رکن ممالک کو فراہم کردہ خفیہ سہ ماہی رپورٹ میں اس اعلیٰ سطح کے افزودہ یورینیم کا انکشاف کیا گیا ہے اور یہ انکشاف ممکنہ طور پر ایران اور مغرب کے درمیان جوہری پروگرام پر تناؤ میں مزید اضافہ کرے گا۔
عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران کے پاس 83 فیصد سے زائد یورینیم کے افزودہ ذرات ملے ہیں تاہم ان کے ماخذ کا ابھی تک تعین نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس موجود یہ یورینیم افزودگی 2015 کی ڈیل میں طے شدہ ہدف سے 18 فیصد زیادہ ہے۔
دوسری جانب ایران کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے یورینیم افزودگی کے دوران ایسا غیر ارادی طور پر ہوگیا ہوگا جبکہ اس حوالے سے ایجنسی اور ایران کے اعلیٰ حکام کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ ایران 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت یورینیم کو صرف3.67 فی صد تک افزودہ کرسکتا تھا اور یہ حد کسی جوہری پاور پلانٹ کو ایندھن مہیاکرنے کے لیے کافی ہے۔
سال 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس معاہدے سے یک طرفہ دستبرداری کے بعد ایران نے اعلیٰ سطح پرافزودہ یورینیم کی تیاری شروع کردی تھی۔