بغداد : ( ویب ڈیسک ) عراقی حکومت نے ملک کے شمالی صوبے کرکوک میں ’’ ترکمانی‘‘ زبان کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراق کے وزیر اعظم شیعہ السوڈانی نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ترکمانی زبان کرکوک میں عربی اور کرد کے ساتھ ساتھ سرکاری خط و کتابت کے لیے استعمال ہونے والی زبانوں کا حصہ رہے۔
خیال رہے کہ عراقی شمالی صوبہ کرکوک عثمانی دور سے تعلق رکھنے والی ترکمان نسل کی بڑی آبادی والا خطہ ہے اور وہاں کے باشندے ترکمانی زبان بولتے ہیں۔
یاد رہے کہ ترکماانی ایک ترک زبان ہے جسے ترکمانستان کے تقریباً ساڑھے تین ملین افراد بولتے ہیں، اس کے علاوہ شمال مشرقی ایران میں دو ملین افراد اور شمال مغربی افغانستان میں ڈیڑھ ملین افراد کی زبان بھی ترکمن ہے۔
عراقی حکومت کے فیصلے پر کرکوک کی ترکمان برادری کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور ترکمان رہنماؤں نے اسے غیر آئینی اور ناقابل قبول قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
ترکیہ نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے ترکمانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا جو عراق کے جزو اور بنیادی اجزاء میں سے ایک ہیں۔
ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندی عراقی آئین کی شقوں سے بھی واضح طور پر متصادم ہے کیونکہ آئین کے آرٹیکل چار میں کہا گیا ہے کہ ترکمن ان انتظامی اکائیوں میں سرکاری زبان ہو گی جن میں ترکمان آبادی مرکوز ہے۔
وزارت نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ترکمان برادری کے حقوق اور حساسیت کو نظر انداز کرتے ہیں اور کرکوک میں پرامن بقائے باہمی کے کلچر کو قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گے۔
واضح رہے کہ عراق کی کل ترکمان آبادی کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن ترکمان حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملک کی 40 ملین سے زیادہ آبادی کا تقریباً سات فیصد ہیں۔