اسرائیلی پولیس کا مسجد اقصیٰ میں ایک بار پھر فلسطینیوں پر حملہ

Published On 06 April,2023 06:20 am

بیت المقدس : ( ویب ڈیسک ) اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ایک بار پھر فلسطینی نمازیوں پر حملہ کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی ہلال احمر کی جانب سے تازہ ترین حملے میں کم از کم چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔

مسلح پولیس نے سٹن گرینیڈز کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی نمازیوں پر ربڑ کی کوٹیڈ اسٹیل کی گولیاں برسائی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں مسلح فوجیوں کو مسجد کو نمازیوں سے زبردستی خالی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درجنوں نمازیوں پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ۔

اسرائیلی پولیس کے حالیہ حملے پر رد عمل دیتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اسرائیل کا مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ حالیہ امریکی کوششوں پر ایک طمانچہ ہے جس نے رمضان کے مہینے میں امن و استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کے تصادم کے بعد وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ ہم مسلسل تشدد سے بہت زیادہ فکر مند ہیں اور ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ مزید کشیدگی سے گریز کریں، یہ اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی دونوں مل کر اس کشیدگی کو کم کرنے اور سکون کا احساس بحال کرنے کے لیے کام کریں۔

دوسری جانب حالیہ حملے کے بعد کینیڈا کی نیو ڈیموکریٹک پارٹی حکومت پر زور دے رہی ہے کہ وہ الاقصیٰ پر ہونے والے تازہ چھاپوں کے بعد کارروائی کرے کیوں کہ ملک اب مزید سائیڈ لائن پر کھڑا نہیں رہ سکتا۔

پارٹی کے رہنما جگمیت سنگھ نے اسرائیلی پولیس کے تشدد کو خوفناک، پریشان کن اور سفاکانہ قرار دیا اور کہا کہ این ڈی پی کینیڈا کے ردعمل پر بحث کے لیے پارلیمنٹ میں تحریک پیش کرے گی۔

این ڈی پی قانون ساز بلیک ڈیسجرلیس نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ چاہے لوگ رمضان کے روزے رکھ رہے ہوں یا پاس اوور میں جبر سے آزادی کا جشن منا رہے ہوں، انہیں پرامن عبادت کے حق کی ضمانت دی جانی چاہیے۔

رپورٹس کے مطابق الاقصیٰ پر تازہ حملے کے بعد کشیدگی مقبوضہ مشرقی یروشلم کے دیگر حصوں تک پھیل گئی ہے، حملے کے دوران ایک 14 سالہ لڑکے کے بازو پر بھی گولی لگی ہے جبکہ حملے میں زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ترکی کے دارالحکومت استنبول میں فتح مسجد کے باہر مظاہرین نے مسجد الاقصی سے زبردستی نکالے جانے والے فلسطینی نمازیوں کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا، انہوں نے فلسطینی پرچم لہرائے اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فورسز کے الاقصیٰ کمپاؤنڈ پر دھاوا بولنے کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔

ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے نابلس میں زہریلی گیس کے کنستر پھینکے جانے سے کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، جبکہ ایک اور شخص شمالی شہر ہیبرون کے قریب بیت عمر کے قصبے میں زندہ گولہ بارود کا نشانہ بنا۔

وفا نے رپورٹ کیا کہ بیت عمر میں درجنوں افراد نے زہریلی گیس سے دم گھٹنے کی بھی اطلاع دی۔

ایجنسی نے جنین اور بیت لحم شہروں کے قریب فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی فورسز کی جھڑپوں کی بھی اطلاع دی۔

علاوہ ازیں چین اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے جس میں فلسطین کی موجودہ  صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے گزشتہ روز بھی اسرائیلی قبضے کیخلاف او آئی سی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی تھی، بیت المقدس اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضے کیخلاف او آئی سی کی قرارداد پاکستان نے پیش کی، قرارداد کے حق میں اڑتیس اور مخالفت میں چار ووٹ پڑے جبکہ پانچ ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اسرائیل کیخلاف قرارداد کی مخالفت کرنے والے چار ملکوں میں امریکا اور برطانیہ بھی شامل تھے۔