کیف : ( ویب ڈیسک ) یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے ماسکو یا روس کے صدر ولادی میر پیوٹن پر کسی بھی قسم کے ڈرون حملے کی تردید کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یوکرینی صدر کا فن لینڈ کے دورے کے دوران ایک نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ ہم نے ولادی میر پیوٹن یا ماسکو پر حملہ نہیں کیا، ہم اپنی سرزمین پر لڑتے ہیں اور ہم اپنے گاؤں اور شہروں کا دفاع کر رہے ہیں۔
زیلنسکی اس وقت فن لینڈ میں ہیں اور جرمنی جانے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ مغربی اتحادیوں سے مزید فوجی مدد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
روسی الزام
روس نے گزشتہ روز یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے صدر پیوٹن کو مارنے کی ناکام کوشش میں کریملن پر حملہ کیا جس میں وہ محفوظ رہے ، کریملن قلعہ میں پیوٹن کی رہائش گاہ پر مبینہ حملے میں دو ڈرون استعمال کیے گئے تھے لیکن روسی دفاعی نظام نے انہیں ناکارہ بنا دیا۔
کریملن کی جانب سے حملے کو دہشتگردانہ اقدام قرار دیا گیا اور اس کا جواب دینے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
روسی قانون ساز میخائل شیرمیٹ کا کہنا تھا کہ کیف میں زیلنسکی کی رہائش گاہ پر میزائل حملے کا حکم دینا چاہیے۔
یوکرینی صدراتی مشیر کا رد عمل
یوکرین کے ایک صدارتی مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے روسی دعوے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس یوکرین میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی کی تیاری کر رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں انہوں نے روس کے دعوؤں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس واضح طور پر بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
As for the drones over the Kremlin. It’s all predictable... Russia is clearly preparing a large-scale terrorist attack. That s why it first detains a large allegedly subversive group in Crimea. And then it demonstrates "drones over the Kremlin". First of all, Ukraine wages an…
— Михайло Подоляк (@Podolyak_M) May 3, 2023
میخائیلو پوڈولیاک کا کہنا تھا کہ ماسکو پر حملہ یوکرین کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن روس کو شہری اہداف پر اپنے حملوں کا جواز فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
یوکرین کے داخلی امور کے وزیر کے مشیر اینٹون گیراشینکو نے کہا کہ مبینہ حملے کے پیچھے روسی حامیوں کا ہاتھ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق کریملن پر ڈرون کو ماسکو کے علاقے سے روسی حامیوں نے لانچ کیا تھا۔
امریکی رد عمل
امریکا کے سابق نائب اسسٹنٹ سیکرٹری دفاع اور سی آئی اے کے افسر مک ملروئے کا کہنا تھا کہ اگر واقعے کی رپورٹس درست ہیں تو یہ قاتلانہ حملے کا امکان نہیں ہے کیونکہ یوکرین صدر پیوٹن کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھتا ہے اور وہ حملے کے وقت ماسکو میں نہیں تھے۔
مک ملروئے کا مزید کہنا تھا کہ اگر رپورٹیں درست نہیں تو روس زیلنسکی کو نشانہ بنانے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کے لیے اسے گھڑ رہا ہے ، جس کی ماضی میں بھی کوشش کی جا چکی ہے۔