واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں یوکرین کے شہر باخموت میں جاری لڑائی کے دوران 20,000 سے زائد روسی جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے نئی خفیہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ باخموت میں 80,000 روسی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں سے نصف کا تعلق ویگنر گروپ سے ہے۔
چھوٹے شہر پر قبضہ کیلئے لڑائی جہاں صرف چند ہزار شہری رہ گئے ہیں دونوں فریقوں کیلئے بڑی علامتی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس جنگ کو زیادہ سے زیادہ روسی فوجیوں کو مارنے اور اس کے ذخائر کو ختم کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاہم، یوکرین اب باخموت کے صرف ایک چھوٹے سے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے۔
جان کربی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ روس کی جانب سے باخموت کے ذریعے ڈونباس میں حملے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے اور روس کسی بھی اہم علاقے پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ مہینوں کی لڑائی اور غیر معمولی نقصانات کے بعد روس کی جارحانہ کوشش ناکام ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ یوکرین کی ہلاکتوں کا تخمینہ نہیں دے رہے ہیں کیونکہ یوکرینی متاثرین ہیں جبکہ روس جارح ہے۔
رپورٹس کے مطابق باخموت پر قبضہ روس کو ڈونیٹسک کے پورے علاقے پر کنٹرول کرنے کے اپنے ہدف کے قدرے قریب لے جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ باخموت کی سٹریٹجک قدر بہت کم ہے لیکن وہ روسی کمانڈروں کے لیے ایک مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے ایک اعلیٰ جنرل نے گزشتہ روز کہا ہے کہ جوابی حملوں نے روسی افواج کو باخموت میں کچھ پوزیشنوں سے بے دخل کر دیا ہے لیکن صورت حال مشکل بنی ہوئی ہے۔
یوکرین کی آرمی کے کمانڈر جنرل اولیکسینڈر سیرسکی نے ٹیلی گرام پر کہا کہ نئے روسی یونٹس، جن میں پیرا ٹروپرز اور ویگنر کے جنگجو شامل ہیں، بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود مسلسل جنگ میں جھونکے جا رہے ہیں، لیکن دشمن شہر پر قبضہ کرنے سے قاصر ہے۔