سڈنی: (دنیا نیوز) آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں خالصتان کی آزادی کیلئے ریفرنڈم ہوا جس میں 31 ہزار سے زائد سکھوں نے خالصتان کے قیام کیلئے ووٹ ڈالا۔
انڈی پینڈنٹ پنجاب ریفرنڈم کمیشن کے مطابق سڈنی کے رہائشی سکھوں نے صبح نو سے شام پانچ بجے تک ووٹ کاسٹ کئے، یہ آسٹریلیا میں خالصتان کے قیام کیلئے تیسرا مرحلہ تھا، اس سے قبل میلبورن اور برسبین میں ریفرنڈم کا انعقاد ہو چکا ہے، میلبورن میں 50 ہزار سے زائد اور برسبین میں 11 ہزار سے زائد سکھوں نے ووٹ ڈالے تھے، ووٹنگ کے دوران سکھوں نے خالصتان کے قیام کیلئے نعرے بھی لگائے۔
خالصتان کے قیام کا ریفرنڈم رکوانے کیلئے تمام بھارتی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، سڈنی میں رہائش پذیر بھارتی کمیونٹی کو ریفرنڈم رکوانے کیلئے سرگرم کیا گیا جبکہ آسٹریلیا کی حکومت نے پرامن طور پر منعقد ریفرنڈم کے جمہوری عمل کو رکوانے سے معذرت کر لی تھی، ووٹنگ کیلئے طویل قطاریں لگی تھیں، ووٹ ڈالنے کیلئے آنے والوں میں خواتین اور عمر رسیدہ افراد کی نمایاں تعداد شامل تھی۔
خالصتان کے ریفرنڈم میں 18 برس سے زائد عمر کے سکھ ووٹ ڈالنے کے اہل تھے جبکہ ووٹرز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکھ قوم آزادی سے کم اب کچھ قبول نہیں کرے گی، بھارتی حکومت کے مظالم سکھوں کو آزادی کی تحریک چلانے سے نہیں روک سکتے، اس سے قبل برطانیہ، جینوا اور کینیڈا میں ریفرنڈم منعقد ہو چکے ہیں۔
خالصتان کے حصول کی تحریک سے بھارت شدید پریشانی میں مبتلا ہے، بھارت نے ریفرنڈم رکوانے کیلئے ہر ملک پر دباؤ ڈالنے کی بھی کوشش کی۔
صدر خالصتان کونسل ڈاکٹر بخشیش سندھو نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکھ قوم بھارت کے تسلط اور استحصال سے نجات کیلئے آزادی حاصل کرنا چاہتی ہے، ہم بھی ریفرنڈم کا وہ ہی حق چاہتے ہیں جو برطانیہ اور کینیڈا اپنے شہریوں کو دے چکے ہیں۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ وقت لگ سکتا ہے لیکن ریفرنڈم ہی تشدد کے بغیر آزادی حاصل کرنے کا راستہ ہے، سکھوں نے آزادی کیلئے بُلٹ کی بجائے بیلٹ کا راستہ اختیار کیا ہے۔