واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنےخلاف عائد فرد جرم کو مضحکہ خیز اور بے بنیاد قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر نے جارجیا میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کی انتخاب میں مداخلت کے مترادف ہے ، ہم موجودہ سیاسی اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کرنے جارہے ہیں، کبھی ہار نہیں مانوں گا، اپنے مشن سے باز نہیں آؤں گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حساس دستاویزات کو جاسوسی ایکٹ کے بجائے صدارتی ریکارڈ ایکٹ کے تحت آنا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر نئی فرد جرم عہدے کے ختم ہونے کے بعد خفیہ دستاویز سے متعلق مبینہ لاپروائی پر عائد کی گئی تھی، انہیں جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے37 الزامات کاسامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق امریکی صدر ٹرمپ پر جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے37 الزامات
رپورٹس کے مطابق 49 صفحات پر مشتمل فرد جرم کی تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس انتہائی حساس دستاویز تھیں ، مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے قبضے میں رکھی گئی دستاویز میں ایٹمی پروگرام، حملوں کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی معلومات تھیں۔
ایسا پہلی بار ہے کہ جب کسی موجودہ یا سابق کمانڈر انچیف کو وفاقی فرد جرم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو ، دوسری جانب مجرمانہ تحقیقات کے طوفان نے وائٹ ہاؤس میں دوسری مدت کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔