نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) بھارتی ریاست منی پور میں عیسائیوں کے خلاف جھڑپوں نے شدت اختیار کرلی ہے ، پرتشدد واقعات میں مبینہ طور پر 92 افراد ہلاک، 302 زخمی اور تقریباً 30ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
بھارتی ریاست منی پور کی صورتحال بدستور کشیدہ اور غیر مستحکم ہے ، مسیحی برادری کوکیز کا ماننا ہے کہ میٹیس کو ’’شیڈیولڈ ٹرائب‘‘ کا درجہ دینا ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہے جس کے بعد بدامنی نے میتیوں کے ساتھ جھڑپوں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں گاڑیوں اور املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
مودی سرکار نے پرتشدد جھڑپوں کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے خصوصی اختیارات طلب کیے ہیں اور فوج تعینات کر دی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال اور میٹی کے زیر اثر امپھال میں جھڑپوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں جہاں کوکیوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔
کوکی برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاستی پولیس کے ساتھ مل کر پرتشدد ہجوم نے ان کے خلاف ٹارگٹڈ حملے کیے جبکہ ریاست میں وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں بھی غریب عیسائیوں پر تشدد کا سلسلہ جاری ہے، خوراک کی کمی، فوج اور نیم فوجی دستوں کی طرف سے کرفیو نافذ جبکہ انٹرنیٹ معطل، دکانیں، سکول اور دفاتر بند ہیں۔
کوکی برادری محسوس کر رہی ہے کہ علیحدگی ہی واحد حل ہے اور وہ مسیحی لوگوں کی ریاستی سرپرستی میں خاتمے سے خوفزدہ ہیں۔
مودی سرکار کا عیسائیوں کے خلاف جاری مہم کو قبائلی تصادم سے تعبیر کیا جا رہا ہے، منی پور سے عیسائیوں کو ختم کرنا ایک عیسائی مخالف اقدام ہے ، مودی سرکار کی ان پُرتشدد کارروائیوں سے یہ جھڑپیں بڑے پیمانے پر بغاوت میں تبدیل ہو رہی ہے۔
منی پور 34 تسلیم شدہ درج قبائل پر مشتمل ہے، جو بڑے پیمانے پر ناگا اور کوکیچن یا کوکی قبائلی گروہوں کے تحت آتے ہیں، 2023 میں ریاست کی آبادی 36 لاکھ 49 ہزار (2011 کی مردم شماری کے مطابق 28 لاکھ 56ہزار) نفوس پر مشتمل ہے ، جن میں سے تقریباً 53 فیصد میٹی قبیلے کے باشندے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق ان میں سے 70 فیصد امپال وادی میں آباد ہیں اور بقیہ 30 فیصد قبائلی علاقوں میں رہتے ہیں۔