لندن: (ویب ڈیسک) 11 برطانوی یونیورسٹیوں پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے ایرانی ہتھیاروں کو تیار کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق ایک ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں محققین ایرانی حکومت کی ایسی جدید ٹیکنالوجی تیار کرنے میں مدد کر رہے ہیں جسے ڈرون اور لڑاکا طیاروں کی تیاری کے پروگرام میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریبا 11 برطانوی یونیورسٹیاں اس تعلیمی تحقیق میں حصہ لے رہی ہیں جن کے دوران ملازمین ممکنہ ایرانی ملٹری ایپلی کیشنز کے ساتھ کم از کم 16 مطالعہ جات تیار کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے ہائپرسونک بیلسٹک میزائل فتّاح کی رونمائی کردی
یونیورسٹی آف کیمبرج، امپیریل کالج لندن، یونیورسٹی آف گلاسگو، یونیورسٹی آف کرین فیلڈ اور نارتھمبریا یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں کے ماہرین تحقیق میں حصہ لے رہے ہیں۔
اخبار نے کہا کہ تہران کی طرف سے فنڈ کیے گئے ایک پروجیکٹ میں برطانیہ کے محققین نے ڈرون کے انجن کو اس کی اونچائی، رفتار اور رینج کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا۔
ایک اور برطانوی یونیورسٹی نے ایرانی محققین کے ساتھ مل کر فوجی ایپس میں رد عمل کے وقت کو بڑھانے کے لیے جیٹ انجنوں کے لیے نئے کنٹرول کی جانچ کرنے کے لیے کام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نے ایران کی جوہری تنصیبات میں نگرانی کے آلات دوبارہ نصب کر دیے
لندن کی جانب سے ایران کو ملٹری ٹیکنالوجی برآمد کرنے پر پابندی کے باوجود ایسی دوہری استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی پر پابندی عائد نہیں ہے جو عسکری کے ساتھ عام شہریوں کے لیے بھی موزوں ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی یونیورسٹیوں میں ایران کو فائدہ دینے والی ریسرچ کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب برطانوی حکومت پر پاسداران انقلاب پر پابندی عائد کرنے کے لیے دباؤ بھی بڑھ رہا ہے، پاسداران انقلاب ہی ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر ایران کے ڈرون اور میزائلوں کو کنٹرول کرتی ہے۔