جرمنی : (ویب ڈیسک ) یورپی یونین میں شینگن ویزہ پر داخلہ اب مزید آسان ہوگیا ہے کیونکہ اب شینگن ویزا حاصل کرنے کیلئے کاغذی کارروائی یا ڈاک ٹکٹ اور سٹیکرز کی ضرورت نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک اور یورپی قانون سازوں نے منگل کو شینگن ویزا کے موجودہ نظام کو تبدیل کرنے پر اتفاق کیا تاکہ پاسپورٹ پر سٹیکرز کی ضرورت کے بغیر اسے زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹیلائز کیا جا سکے۔
یہ نیا قانون ایک بار باضابطہ طور پر منظور ہونے اور لاگو ہونے کے بعد ایسے مسافروں کو سہولت دےگا جنہیں یورپی یونین میں داخلے کے لیے ویزا کی ضرورت ہے، وہ قونصل خانے یا ویزا سروسز کے دفاتر میں آنے کے بجائے آن لائن درخواست دے سکیں گے۔
یورپی رکن پارلیمنٹ ماتیز نیمک جو ویزوں کے لیے ڈیجیٹل نظام کو اپنانے کے سب سے نمایاں حامیوں میں سے ایک ہیں ، انہوں نے تصدیق کی ہے کہ درخواست دہندگان اس عمل کو "آسان، سستا اور تیز ترین" پائیں گے۔
اس حوالے سے سویڈن کی امیگریشن وزیر ماریا مالمر سٹینرگارڈ نے کہا ہے کہ اس تبدیلی سے "شینگن علاقے کی سکیورٹی میں اضافہ ہوگا، مثال کے طور پر دھوکہ دہی اور ویزا سٹیکرز کی چوری کے خطرات کو کم کر کے علاقے کو مزید پرامن بنایا جا سکتا ہے۔"
شینگن علاقے میں قبرص، آئرلینڈ، بلغاریہ اور رومانیہ کے علاوہ یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک شامل ہیں۔
یورپی یونین بلاک سے باہر 60 سے زائد ممالک کے شہریوں کو بغیر ویزا کے داخلے کی اجازت دیتی ہے ، فی الحال جن مسافروں کو ویزا کی ضرورت ہے، ان کے پاسپورٹ پر شینگن سٹیکر ہونا لازمی ہے۔
تاہم مسافروں کے داخلے اور اخراج کی نگرانی کے لیے یورپی یونین کے ڈیٹا بیس کے قیام، قیام کی مدت کی درستی کے ساتھ سرحدوں پر حفاظتی جانچ پڑتال کا یورپی ویزا نظام مسلسل ڈیجیٹائزیشن کی طرف بڑھ رہا ہے۔
کچھ ممالک جن میں آسٹریلیا، بھی شامل ہے ایسا ہی نظام اپناتے ہیں جہاں آن لائن ویزا مسافر کے پاسپورٹ سے بغیر سٹیکر کے منسلک ہوتا ہے ، ان سسٹمز کا استعمال کرتے ہوئے درخواست دہندگان مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کر سکتے ہیں اور فیس بھی ادا کر سکتے ہیں۔
تاہم یورپی یونین کے نئے نظام کے تحت درخواست دہندگان کو پہلی بار شینگن ویزا حاصل کرنے کی ضرورت ہے یا جن کے پاس نیا پاسپورٹ ہے یا جنہوں نے اپنا بائیو میٹرک ڈیٹا تبدیل کیا ہے تاکہ وہ قونصل خانے یا ویزا دفاتر میں ذاتی طور پر حاضر ہوں اور اس حوالے سے کوائف مکمل کریں۔