واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی یورپی ملک سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ ملاقات کی جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے یوکرین جنگ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت سمیت دیگر اہم امور پر گفتگو کی۔
جو بائیڈن کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں دہرانا چاہتا ہوں کہ امریکا نیٹو میں سویڈن کی رکنیت کی مکمل، مکمل اور مکمل حمایت کرتا ہے اور سویڈن ہمارے اتحاد کو مضبوط بنانے جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرائن جین پیئر نے بھی سویڈن کی نیٹو میں جلد سے جلد شمولیت پر زور دیا۔
جین پیئر کا کہنا تھا کہ سویڈن ایک مضبوط اور قابل دفاعی پارٹنر ہے جو نیٹو کی اقدار کا اشتراک کرتا ہے اور اس اتحاد کو مضبوط کرے گا اور یورپی سلامتی میں اپنا حصہ ڈالے گا۔
خیال رہے کہ نیٹو کے تمام ممبران کی جانب سے متفقہ طور پر نئے ممالک کو بلاک میں شامل کرنے کی اجازت دینا ضروری ہوتا ہے، فن لینڈ نے باضابطہ طور پر اپریل میں اس اتحاد میں شمولیت اختیار کی لیکن سویڈن کی درخواست ابھی تک زیر التوا ہے۔
ہنگری اور ترکیہ نے سویڈن کے الحاق کی توثیق نہیں کی ہے لیکن انقرہ کو سب سے بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ترکی نے سویڈن پر کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے جسے وہ ایک دہشت گرد گروپ تصور کرتا ہے، گزشتہ سال جون میں ترکیہ، سویڈن اور فن لینڈ نے کالعدم مسلح گروہوں کے بارے میں انقرہ کی شکایات کو دور کرنے کے لیے ایک سہ فریقی یادداشت پر دستخط بھی کیے تھے، تاہم ترکیہ نے کہا کہ سویڈن نے معاہدے میں اپنے تمام وعدے پورے نہیں کئے ہیں۔
علاوہ ازیں رواں سال سویڈن میں ہونے والے مظاہروں کے دوران انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی طرف سے قرآن نذر آتش کرنے کے دو مظاہرے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں جنہوں نے ترکیہ کو مزید ناراض کر دیا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی اشارہ دیا تھا کہ انقرہ سٹاک ہوم کے خلاف اپنے موقف پر قائم ہے، انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں اور اسلام فوبیا کے خلاف پرعزم جنگ ہماری سرخ لکیر ہے۔
امریکا نے سٹاک ہوم میں قرآن کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی لیکن ترکی سے سویڈن کی حمایت کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ مذہبی مواد کو جلانا توہین آمیز اور تکلیف دہ ہے۔
دریں اثنا امریکی حکام ترکیہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت ختم کرے۔
واضح رہے کہ کرسٹرسن نے وائٹ ہاؤس کا دورہ سویڈن میں سیکرٹری آف سٹیٹ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے چند ہفتوں بعد کیا ہے، اس وقت بلنکن نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سویڈن کے نیٹو کے الحاق کو لتھوانیا سربراہی اجلاس سے پہلے حتمی شکل دے دی جائے گی جو 11 جولائی کو شروع ہونے والا ہے۔