نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) بھارتی ریاست منی پور میں پولیس نے کوکی برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین کی برہنہ پریڈ اور ان پر جنسی تشدد کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان افراد میں واقعے کا مرکزی ملزم اور ویڈیو بنانے والا شخص بھی شامل ہے ، ریاست میں ڈھائی ماہ سے جاری نسلی فسادات کے دوران ایک ہجوم کے سامنے دو خواتین کو برہنہ کرنے اور جنسی تشدد کی ایک ویڈیو حال ہی میں منظر عام پر آئی جس کی بھارت کے سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے مذمت کی جارہی ہے۔
یہ ویڈیو بدھ کو منظر عام پر آئی جس کی عالمی اداروں کی جانب سے شدید مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکام سے کارروائی اور واقعے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
منی پور کی پولیس نے ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ واقعہ چار مئی کو ضلع تھوبل میں پیش آیا تھا جس پر نامعلوم افراد کے خلاف اغوا، گینگ ریپ اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں3 مئی سے بنیادی طور پر مسیحی کوکی گروہ اور ہندوؤں کے اکثریت کے حامل میتی قبائل کے درمیان نسلی تنازعہ جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق پُرتشدد واقعات میں اب تک 142 افراد مارے گئے ہیں جبکہ 60 ہزار شہری بے گھر ہوئے ۔ ریاست میں اب تک آتشزدگی کے 5ہزار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ڈھائی ماہ سے پوری ریاست میں انٹرنیٹ کی فراہمی بھی معطل ہے جبکہ حکومت نے ریاست کے پانچ اضلاع میں غیر معینہ کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق رواں سال مئی میں ریاست منی پور میں شروع ہونے والے فسادات کے بارے میں پہلی بار گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ میرا دل غم و غصے سے بھر گیا ہے، منی پور واقعہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے شرم ناک ہے اور اس نے پوری قوم کو شرمندہ کر دیا ہے۔
اپوزیشن نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا ہے جبکہ حکومت نے ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اس ویڈیو کو حذف کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندراچود نے کہا ہے کہ ویڈیو میں خواتین کے ساتھ جو زیادتی دیکھی گئی ہے، ہر طرح سے ناقابل برداشت ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس معاملے میں کارروائی نہیں کرتی تو ہم کارروائی کریں گے۔